منکی پاکس روکنے کے اقدامات

محکمہ صحت خیبرپختونخوا سے جاری اعلامیہ کے مطابق ملک میں منکی پاکس کے ممکنہ پھیلائو کے تناظر میں محکمہ نے صوبے میں پیشگی اقدامات اٹھائے ہیں تاکہ صوبے میں وباء کا سدباب ممکن ہوسکے، ان اقدامات کے تحت صوبے کے مختلف علاقوں میں ہسپتالوں کے اندر منکی پاکس آئسولیشن وارڈز بنائے اور کمروں کی تحصیص کی ہدایات کے ساتھ اس بیماری کی علامات اور ممکنہ علاج و احتیاطی تدابیر کے بارے میں کہا گیا ہے’ اس حوالے سے پبلک ہیلتھ و منکی پاکس فوکل پرسن ڈاکٹر ارشاد علی کے مطابق باہر سے آنے والے افراد کی سکریننگ اور ٹریسنگ شروع کر دی گئی ہے’ اس مد میں باچا خان ایئرپورٹ پر بیس رکنی عملہ تعینات کیا گیا ہے’ خبروں کے مطابق اب تک 150 افراد کی سکریننگ کی جا چکی ہے امر واقعہ یہ ہے کہ سعودی عرب سے واپسی پر ایک مریض میں منکی پاکس وائرس کی تصدیق کے بعد خیبرپختونخوا میں وائرس کے پھیلنے کے خدشات پرتمام سرکاری ہسپتالوں میں خواتین اور مردوں کے لئے علیحدہ علیحدہ وارڈز کے قیام کا حکم جاری کیا گیا’ واضح رہے کہ یہ وائرس عام طور پر افریقی ممالک میں تشخیص ہو رہا تھا اور گزشتہ برس مئی میں برطانیہ’ سپین اور کینیڈا میں اس بیماری کے 92 تصدیق شدہ جبکہ 28 مشتبہ کیس رپورٹ ہوئے جس کے بعد پاکستان میں بھی ایئر پورٹس پرمذکورہ ممالک سے آنے والے مسافروں کی سکریننگ کا سلسلہ شروع کردیا گیا تاہم پہلی بار یہ وائرس سعودی عرب سے 17 اپریل کو واپس آنے والے ایک مسافر میں اسلام آباد ایئرپورٹ پر تشخیص کیا گیا چونکہ امسال بڑے پیمانے پر لوگوں نے عمرہ کے لئے سعودی عرب کا سفر کیا ہے اس وجہ سے اس وائرس کے پھیلنے کا خدشہ ہے، اس ضمن میں عمرہ زائرین کی سکریننگ سمیت احتیاطی تدابیر اشد ضروری ہیں’ ایئر پورٹ پر سینی ٹائرز اور دیگر ضروری اقدامات بھی ناگزیر ہیں جن پرنہ صرف آنے والے زائرین عمرہ سے عمل کرایا جائے بلکہ متعلقہ عملہ خود بھی ہر ممکن احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرے تاکہ کوئی بھی مشکل صورتحال جنم نہ لے سکے تاہم اس حوالے سے افسوسناک خبر یہ بھی ہے کہ منکی پاکس سے حفاظت کی ویکسین مبینہ طور پر دستیاب نہیں ہے یوں مریضوں کے لئے علیحدہ آئسولیشن وارڈز یا کمرے مختص کرنے کو احتیاطی تدابیر کے حوالے سے ففٹی ففٹی ہی قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ مریض کو صحت مند افراد سے علیحدہ کرنے کے بعد اگر اسے ویکسین فراہم نہیں کی جائے گی تو مریض کے خاتمے کی کوششیں کیسے کامیابی سے ہمکنار ہوسکتی ہیں، اس لئے جس قدر جلد ممکن ہو منکی پاکس کی ویکسین کی فراہمی ممکن بنا کر صوبہ بھر کے ہسپتالوں میں ضروری سٹاک پہنچا دیا جائے تاکہ مرض کے پھیلنے کے ا مکانات کو اگر ختم نہیں تو کم سے کم کرنے کی کوشش کی جائے۔

مزید پڑھیں:  سکھ برادری میں عدم تحفظ پھیلانے کی سازش