آرمی چیف کی درست نشاندہی

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بجاطور پر کہا ہے کہ دشمن عوام اور افواج میں دراڑ ڈالنے کی سازشیں کررہا ہے فی زمانہ پراپیگنڈہ اس قدر زہریلا اور متاثر کن ہے کہ بعض سادہ لوح افراد اور کچھ سیاسی ذہن رکھنے والے لوگ بھی اس کا کسی نہ کسی طرح شکار بن رہے ہیں جس کے نتیجے میں ایک لکیر سی درمیان میں آجاتی ہے جو ملکی عساکر اور عوام دونوں کیلئے لمحہ فکریہ اور پریشان کن ہے ۔پاک فوج کے سربراہ نے اسی جانب ہی اشارہ کیا ہے چونکہ یہ پراپیگنڈے کی جنگ ہے اس لئے اسے کہیں بھی چھپ کر بیٹھ کر کسی دوسرے ملک جاکر لڑا جاسکتا ہے اور دیکھا جائے تو یہی کچھ ہو رہا ہے۔ اس کے اثرات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں آرمی چیف نے جس کی طرف توجہ دلائی ہے یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اس سے ہم سب واقف ہیں اس جنگ میں کامیابی کا تقاضا ہے کہ پراپیگنڈے کا مقابلہ سچ اور حقائق سے کیا جائے ا ور حقائق کو خواہ وہ بظاہر کچھ بھی نظر آتے ہوں ان کو سامنے لانا ضروری ہے۔پراپیگنڈہ اندھیرے کی مثال ہے اور حقائق روشنی ہے جس کی کرنیں پھوٹیں تبھی اندھیرے کو چیرنا اور اس پر غالب آنا ممکن ہوتا ہے اور یہی قانون قدرت اورعام مشاہدہ ہے۔ دیکھا جائے تو ادراک کے باوجود اس طرف ہنوز توجہ کی کمی ہے ریاست کی جانب سے شہریوں ککے ساتھ رابطہ کمزور ہے اور اس کے وسائل سے بھی استفادہ نہیں کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں ڈس انفارمیشن کو جگہ ملتی ہے اس خطرے کا صرف تذکرہ نشاندہی اور انتباہ کافی نہیں بلکہ اس کے تدارک میں مزید تاخیر نہ کی جائے یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ عالمی سطح پر بھارت کی جانب سے پاکستان مخالف ڈس انفارمیشن مہم کس قدر وسیع اور پیچیدہ توعیت کی ہے اس کا کچھ اندازہ من گھڑت اطلاعات کی تحقیق کرنے والی یورپی تنظیم ”ای یو ڈس انفولیب” کی رپورٹوں سے ہوتاہے کہ پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کیلئے بھارت 2005 سے کس طرح منظم مہم چلا رہا ہے۔ چیف آف آرمی سٹاف کا پاس آئوٹ ہونے والے نوجوان فسران سے اس کا تذکرہ برمحل اس لئے ہے کہ اب وطن کے سپاہیوں کو صرف پیشہ وارانہ سپاہی کے طور پر لڑنا نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دشمن سے لڑنے کیلئے انفارمیشن وار فیئر کے میدان پر بھی توجہ دینا ہے اور ٹیکنالوجی سے لڑی جانے والی لڑائی کیلئے بھی خود تیار رکھنے کیلئے مہارت حاصل کرنا ہے۔دوسری جانب من الحیث القوم ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم نہ صرف کسی منفی پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں بلکہ اس کا مقابلہ کرنے کو اپنی قومی ذمہ داری اور فریضہ سمجھ کر انجام دیں تاکہ دشمن کی ہر کوشش کو بروقت بھانپ کر ناکام بنایا جاسکے۔

مزید پڑھیں:  اسرائیل حماس جنگ کے 200دن