مشرقیات

ایک رات نپولین کمرے میں داخل ہوا تو اس کی ملکہ خط پڑھ رہی تھی۔
‘کس کا خط ہے؟…… نپولین نے پوچھا.
ملکہ نے کہا، ‘ڈاکٹر ایڈورڈ کا…… اس نے آپ سے درخواست کی ہے. کہ انگریز قیدیوں کو آزاد کر دیا جائے ”
نپولین نے ہنکارا بھرا اور کچھ دیر سوچ کر کہا.’ڈاکٹر ایڈورڈ نے دنیا پر بڑا احسان کیا ہے۔ اس کی بات ٹالی نہیں جا سکتی.”اور…… دوسرے دن انگریز قیدی رہا کر دیے گئے۔
ڈاکٹر جینر نے دنیا پر بڑا احسان کیا تھا. اس نے چیچک کا ٹیکہ ایجاد کیا تھا. اور لاکھوں آدمیوں کو ایک بھیانک اور موذی مرض سے بچا لیا.ایڈورڈ جینر انگلستان میں پیدا ہوا۔ اس کا باپ پادری تھا۔ اس کا باپ چاہتا تھا کہ ہونہار ایڈورڈ ڈاکٹر بنے. چنانچہ اس نے اسے تعلیم کے لیے برسٹل شہر کے ایک ڈاکٹر کے پاس بھیج دیا. ایک دن ایڈورڈ چیچک کی بیماری کا حال پڑھ رہا تھا. کہ اسے اپنے گاؤں کے بڑے بوڑھوں کی بات یاد آ گئی. اس نے بچپن میں بڑے بوڑھوں سے سنا تھا. کہ اگر کسی آدمی کو گائے کے تھن میں ہونے والی (گئوتھن سیتلا) چیچک لگ جائے .تو پھر اسے چیچک کبھی نہیں ہو سکتی. برسٹل سے فارغ ہو کر وہ لندن چلا گیا۔ اور جان ہنٹر جیسے نامی گرامی ڈاکٹر کی نگرانی میں اپنی تعلیم مکمل کرنے لگا. وہیں ایڈورڈ کو معلوم ہوا. کہ ایشیا کہ بعض ملکوں میں لوگ چیچک سے بچنے کے لئے چیچک کا تھوڑا سا مواد اپنے خون میں داخل کر لیتے ہیں. اس طرح انہیں چیچک تو نکلتی… مگر ہلکی سی. یوں اسے یقین ہو گیا کہ چیچک کا مواد ہی انسان کو چیچک سے بچا سکتا ہے.ایڈورڈ نے ڈاکٹری کا امتحان پاس کر لیااور گاؤں آ گیا.دھن کا پکا ایڈورڈ برابر تجربات کرتا رہا. بالآخر بیس سال کی لگاتار محنت کے بعد اس نے چیچک کا ٹیکا تیار کر کے دم لیا. پہلے پہل اس نے یہ ٹیکہ آٹھ سال کے ایک بچے پر آزمایا. جس کا بام جیمز فلپس تھا. ایڈورڈ نے لڑکے کو گئوتھن سیتلا کے مواد کا ٹیکہ دیا. پھر ڈیڑھ ماہ بعد چیچک کے مواد کا ٹیکہ دیا.ڈاکٹر جینر کا تجربہ کامیاب رہا.برطانیہ کی پارلیمنٹ نے ایڈورڈ کو بیس ہزار پونڈ کا انعام دیا۔ آکسفورڈ نے اسے ڈاکٹری کی اعزازی ڈگری عطا کی۔ روس کے بادشاہ نے اسے سونے کی انگوٹھی بھیجی. نپولین نے اسے تعریف کا خط لکھا. اور امریکہ سے لوگ ایڈورڈ سے ملاقات کو آئے. ایڈورڈ سے لوگوں نے کہا اپنا نسخہ کسی کو نہ بتائے. بلکہ اسے خفیہ رکھے. تو گھر بیٹھے سالانہ لاکھوں کماسکتا ہے. مگر ایڈورڈ نے جو جواب دیا.اس نے اسے ہر لحاظ سے ایک عظیم انسان ثابت کر دیا.اس نے کہا
” میں ڈاکٹر ہوں .میرا کام لوگوں کی جان بچانا ہے. میں سوداگر نہیں ہوں.”

مزید پڑھیں:  سکھ برادری میں عدم تحفظ پھیلانے کی سازش