کوئی بھی بچنے نہ پائے

خیبرپختونخوا پولیس کے افسران اور اہلکاروں پر حملوں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات پر مزیدتقریباً 500 افراد کی نشاندہی کردی گئی ہے جبکہ تھانہ چمکنی پولیس نے موٹروے ٹول پلازہ پشاور پر توڑ پھوڑ کے الزام پر 5 سابق ایم پی ایز سمیت 150کے قریبافراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ اس طرح پشاور میں سینکڑوں افراد کی گرفتاریاں عمل میں لانے کے لئے ان کے وارنٹ گرفتاریاں متعلقہ تھانوں کو جاری کردی گئی ہیں۔ چوریوں کے واقعات میں ملوث افراد کی شناخت بھی مختلف مقامات پر نصب کیمروں کے ذریعے کی گئی ہے۔ پشاور بھرکے تمام تھانہ جات کو گرفتاریوں کے لئے احکامات جاری کردیئے گئے ہیں تاہم گرفتاریوں کے خوف کے باعث بیشتر افراد روپوش ہوچکے ہیں ۔ ادھر موٹروے ٹول پلازہ پر توڑ پھوڑ اور ٹریفک کو بلاک کرنے کی پاداش پر پی ٹی آئی کے کئی رہنمائوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیاگیاہے ۔خیبر پختونخوا اور بالخصوص پشاور میں ایک سیاسی جماعت کے کارکنوں نے جس طرح توڑ پھوڑ جلائو گھیرائو اور املاک کونذر آتش کرنے کا مظاہرہ کیا اولاً ان کو بروقت روکنے کی سعی کا نہ ہونا حیرت کا باعث امر ہے پولیس کی ساری توجہ ریڈ زون کی حفاظت تک رہی وہاں پر جس ذمہ داری کا مظاہرہ کیاگیا اس کے پڑوس میں ریڈیو پاکستان کے احاطے میں ایک دن پہلے آتشزدگی کے واقعے کے باوجود قومی اور تاریخی اہمیت کی سرکاری عمارت اور عملے کے تحفظ سے غفلت برتنے پر سی سی پی او کا تبادلہ کافی نہیں بلکہ اس ناکامی کے باعث ان کو آئندہ کے لئے ان کو کسی بھی قسم کی بڑی ذمہ داری اور عہدہ کے لئے نااہل قرار دینا چاہئے اسی طرح ان کے ماتحت اعلیٰ افسران کے خلاف بھی تاددیبی کارروائی ہونی چاہئے جہاں تک اس عمل کے دوران لوٹ مار اور گاڑی چوری کا تعلق ہے اس واردات کی سیاسی جماعتوں کے کارکنوںسے توقع نہیں یہ ان کی صفوں میں شامل عناصر کی کارستانی ہو گی جو اس طرح کے حالات کی ناک میں رہنے میں تصاویر میں ان کو مختلف اشیاء لے جاتے ہوئے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے چونکہ یہ عناصر پی ٹی آئی کے لئے بھی بدنامی کا باعث بنے لہٰذا ان کی شناخت میں تحریک انصاف کے کارکنوں کوبھی تعاون کا مظاہرہ کرنا چاہئے تاکہ ان کی گرفتاری عمل میں لائی جا سکے ۔ تحریک انصاف کے جو کارکن گھیرائو جلائو کے واقعات میں عملی طور پر ملوث پائے گئے ان کے ساتھ ساتھ ان قائدین کے خلاف بطور خاص کارروائی ہونی چاہئے جنہوں نے اپنی ذمہ داری ادا نہ کی اور کارکنوں کو اس طرح کی لاقانونیت سے روکنے میں ناکام رہے ۔

مزید پڑھیں:  سکول کی ہنگامی تعمیرنو کی جائے