خیبر روڈ بندش کے مضمرات

سانحہ9 مئی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال اور خاص طور پر کورکمانڈر ہائوس پر شرپسندوں کے حملوں کے بعد خیبر روڈ کی بندش سے پشاور میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے، تمام ٹریفک کے شیر شاہ سوری روڈ اور ہسپتال روڈ پر منتقل ہونے کے بعد تعطیل کے باوجود ٹریفک نظام معطل رہا جبکہ (آج پیر کے روز) دفاتر اور تعلیمی ادارے کھولے جانے کے اعلان سے عمومی رش میں مزید اضافہ ٹریفک نظام کے شدید متاثر ہونے کے امکانات کو کسی بھی طور رد نہیں کیا جاسکتا اور عام حالات میں دس سے پندرہ منٹ میں طے ہونے والا راستہ بمشکل دو ڈھائی گھنٹے میں طے کیا جاسکے گا، اس صورتحال پر خیبرپختونخوا بارکونسل نے بھی خیبر روڈ اور پشاور کینٹ روڈ کی بندش پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سڑک کھولنے کیلئے کمشنر پشاور، کورکمانڈر پشاور اور سٹیشن کمانڈ کینٹ سے فوری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے، بارکونسل کے چیئرمین زربادشاہ اور چیئرمین ایگزیکٹو سید مبشرشاہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ کورٹس پشاور میں داخلہ کیلئے خیبر روڈ واحد راستہ ہے اور گزشتہ کئی روز سے خیبر روڈ کو مستقل طور پر بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے سائلین اور وکلاء کو عدالت آنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، انہوں نے کہا کہ خیبر روڈ پر سرکاری ادارے بھی واقع ہیں جہاں عوام روزمرہ کے کاموں کے سلسلے میں بھی اسی روڈ سے گزرتے ہیں اس لئے روڈ کی بندش کا اقدام درست نہیں ہے، صورتحال یہ ہے کہ جہاں تک ماضی میں شہر اور صدرکے مختلف علاقوں کی سڑکیں بند کرنے یا پھر بعض مقامات پر بیریئرز لگاکر ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی کارروائیوں کا تعلق ہے تو اس کی وجہ دہشت گردانہ کارروائیاں ہوتی تھیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ختم تو نہیں البتہ محدود ضرور ہوئیں اور عوام کے مسلسل مطالبات کے بعد بہت سی جگہوں پر ناکہ بندیاں ہٹا بھی لی گئی تھیں تاہم جہاں تک 9 مئی کے واقعات کا تعل ہے تو اسے ماضی کی روایات کے ساتھ جوڑ کر ایک بار پھر شہریوں کی آمدورفت کو مسدود کرنے کا جواز دکھائی نہیں دیتا، اس لئے کہ محولہ واقعات ایک سیاسی جماعت کی جانب سے وقتی غصے کے تحت اٹھائے جانے والے اقدامات تھے جن پر اب قابو پا لیا گیا ہے اور حالات روز بہ روز بہتری کی سمت گامزن ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے ان واقعات میں ملوث شرپسندوں کے گرد گھیرا تنگ کر رہے ہیں اس لئے اب خیبر روڈ اور صدر روڈ جہاں جہاں بھی عوام پر پابندیاںلگائی گئی ہیں ان کو ختم کر کے شہریوں کی مشکلات ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:  سانحہ قصہ خوانی اور ا نگریزوں کا کردار