آڈیو لیکس

آٹا ترسیل پر پابندی ختم

صوبہ پنجاب سے آٹے کی ترسیل پر لگ بھل دو سال سے عائد پابندی ختم ہونے پر اظہار اطمنان کیا جانا چاہئے، پنجاب حکومت نے آٹے کی بین الصوبائی ترسیل پر سے پابندی اٹھاکر اور ساتھ ہی پرمٹ کے ذریعے بھی پابندی ختم کرکے آئین کی پاسداری کی ہے یہ پابندی دم تحریر یعنی اتوار21 مئی سے ہٹا دی گئی ہے اور اب آٹے کی فراہمی کا سلسلہ دوبارہ بحال ہوچکا ہے جس سے کھلی مارکیٹ میں 20 کلو آٹے کی قیمت میں لگ بھگ پندرہ سو روپے کی کمی کا امکان روشن ہو چکا ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے تین روز پہلے خیبرپختونخوا میں آٹے کی قلت اور اس میں پنجاب سے گندم اور آٹے کی فراہمی کے راستے میں روڑے اٹکائے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے خیبرپختونخوا کیلئے پابندی اٹھانے کا حکم جاری کیا تھا، مزید یہ کہ چند روز پہلے وزیراعظم ہی نے اس سال باوجود سیلابوں اور بے وقت بارشوں کے ملک میں گندم کی وافر مقدار میں پیداوار ہونے کی خوشخبری سنائی تھی جس کے بعد دیگر صوبوں کو گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندی (جو پہلے ہی غیر آئینی اقدام تھا) غیر اخلاقی بھی تھی جبکہ اس کے ساتھ یہ خبریں بھی گردش میں تھیں کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو تو گندم اور آٹے کی فراہمی بند تھی مگر افغانستان کیلئے خیبرپختونخوا اور چمن کے راستے فراہمی جاری تھی، اس صورتحال پر خیبرپختونخوا کی فلورملز انڈسٹری نے شدید احتجاج بھی ریکارڈ کرایا جبکہ عموماً ہر سال پنجاب اور کراچی میں قائم کارٹل گندم اور چینی کی بمپر پیداوار کے نام پر یہ دونوں اشیاء بیرون ملک برآمد کرنے کیلئے وزارت زراعت سے ایکسپورٹ پرمٹ حاصل کرکے بڑی مقدار میں یہ اشیاء بیرون ملک منتقل کرکے (چھوٹے صوبوں کو محروم کرکے) اربوں کا منافع اپنی تجوریوں میں بھرلیتا ہے اور بعد میں جب انہی اشیاء کی قلت پیدا ہوجاتی ہے تو پھر وہی کارٹل ایک بار پھر سامنے آکر گندم اور چینی درآمد کرنے کے لائسنس حاصل کرکے (ملی بھگت سے) دوبارہ تجوریاں بھرنے میںکامیاب ہوجاتا ہے جبکہ ملک کے اندر مہنگائی کا سارا بوجھ عوام پر پڑتا ہے، اب جبکہ بڑی مشکل سے پنجاب سے آٹے کی سپلائی پر سے پابندی ہٹالی گئی ہے تو امید ہے کہ آٹے کی قیمتوں میں کمی آئے گی جس کے بعد متعلقہ دیگر شعبوں میں بھی قیمتوں میں کمی آئے گی، اس سلسلے میں شہر کے ان علاقوں میں جہاں نانبائیوں نے من مانی کرتے ہوئے نہ صرف روٹی کی قیمتیں بڑھا رکھی ہیں بلکہ روٹی کو پاپڑ میں تبدیل کردیا ہے۔ ضلعی محکمہ خوراک کے ذمہ دار افراد اس بارے میں بھی توجہ دے کر عوام پر مہنگائی مسلط کرنے والوں کی چیرہ دستیوں کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

مزید پڑھیں:  سانحہ قصہ خوانی اور ا نگریزوں کا کردار