سوات کی اہم شخصیات روپوش

(محمد نیاز)پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر مواصلات ر مراد سعید کئی مقدمات میں مطلوب ہیں ۔ مراد سعید پچھلے ایک مہینے سے منظر سے غائب ہیں۔ سوات سے تعلق رکھنے والے نوجوان سیاستدان جس نے سال 2013 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر سوات کے حلقہ این اے 29 سے انتخاب لڑا اور سوات کی تاریخ میں سب سے زیادہ 88 ہزارسے زائد ووٹ لیے ۔ اس طرح سال 2018 میں ایک مرتبہ پھر اسی حلقے سے 71 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے ۔ مراد سعید اپنے منفردطرزتقریر کی وجہ سے غیر رسمی طور پر پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان بھی سمجھے جاتے تھے۔وہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریب ترین ساتھیوں میں شمار کیے جاتے تھے۔ محمود خان کووزیراعلیٰ منتخب کرانے میں بھی مراد سعید کا بڑا کردار رہا۔ آج کل مراد سعید روپوش ہیں ان پر ضلع سوات کے مختلف تھانوں میں 16 ایم پی او، نیب کی جانب سے اپنے بھائی کو میرٹ سے ہٹ کر سرکاری نوکری دینے، اور سرکاری فنڈ زکے غلط استعمال کرنے کا مقدمہ درج ہے۔
سوات کے این اے 3 سوات 2 سے پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی سلیم الرحمان پر اس وقت 3 ایم پی او اور دفعہ 144کی خلاف ورزی کے مقدمات درج ہیں ۔ سلیم الرحمان 2012 میں پی پی پی سے مستعفی ہوکرپی ٹی آئی میں شامل ہوئے ۔ان کے والد ڈاکٹر محبوب الرحمان مرحوم بھٹو دور میں وفاقی وزیرخوارک تھے۔ سلیم الرحمان سال 2013 کے ا نتخابات میں مسلم لیک (ن) کے صوبائی صدر امیر مقام کو 32 ہزار ووٹ کے مقابلے میں 49 ہزار ووٹ لے کر قومی اسمبلی میں پہلی مرتبہ پہنچے ۔ اس طرح انہوں نے سال 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ کے رہنما اور موجودہ وزیراعظم میاں شہباز شریف کو سوات کے حلقہ این 3 سوات 2 سے 22 ہزار کے مقابلے میں 68 ہزار ووٹ لے کر شکست دی۔ سلیم الرحمان پر ضلع سوات میں 3 ایم پی او کے تحت مقدمہ درج ہے، اس کے ساتھ ان پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر بھی مقدمات درج ہیں۔ انہیں پشاور ہائی کورٹ کے مینگورہ بینچ نے ضمانت دی ہوئی ہے۔ مقدمات کے اندراج کے بعد سلیم الرحمان عوامی تقریبات سے غائب ہیں۔
پی ٹی آئی ملاکنڈ ڈویژن کے صدر فضل حکیم کے خلاف کرپشن اور نقص امن کے تحت کئی مقدمات درج ہیں ۔وہگرفتاری سے بچنے کے لئے روپوش ہیں۔ حلقہ پی کے 5 سوات 4 سے دوبار منتخب ہونے والے فضل حکیم یوسفزئی پر اینٹی کرپشن نے ملازمین کی بھرتی کے حوالے سے مقدمہ درج کیاہوا ہے ۔ اس کے ساتھ ضلع سوات کی انتظامیہ نے 3 ایم پی او کے تحت بھی مینگورہ تھانے میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ساتھ ہی د فعہ 144 کی خلاف ورزی کے بھی وہ مرتکب قرار دئیے گئے ہیں۔ فضل حکیم نے پشاور ہائی کورٹ مینگورہ بینچ سے 3 ایم پی او کے خلاف ضمانت حاصل کرلی ہے مگر دیگر مقدمات میں وہ مطلوب ہیں۔وہ گزشتہ 27 سالوں سے تحریک انصاف کے ساتھ منسلک ہیں۔
سابق صوبائی وزیر ہائوسنگ سوسائٹی ڈاکٹر امجد علی پر انتظامیہ نے 3 ایم پی او کے تحت مقدمہ درج کیاہے۔ ان کو اس مقدمے کے تحت گرفتار بھی کیا گیا۔ مگر چند دن جیل میں گزارنے کے بعد ان کو پشاور ہائی کورٹ مینگورہ بینچ نے ضمانت پر رہائی دلائی۔ اس وقت وہ ضمانت پر ہیں۔ ان پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر بھی مقدمہ درج کیا جاچکاہے۔وہ سوات کے حلقہ پی کے 7 سے دوبار صوبائی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی دور حکومت میں وہ دو مرتبہ صوبائی وزیر رہ چکے ہیں۔ ڈاکٹر امجد علی سوات کی تحصیل بریکوٹ شموزو سے تعلق رکھتے ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ محمودخان پر سوات میں 3 ایم پی او کے تحت مقدمہ درج کیا جاچکا ہے۔ مگرانہیں تاحال گرفتار نہیں کیا گیا۔ ان کا تعلق سوات کے حلقہ پی کے 9 سے ہے۔ وہ اس حلقے سے دوبار منتخب ہوئے ہیں ۔ پرویزخٹک کابینہ میںوہ صوبائی وزیر تھے ۔ 2018 کے عام انتخابات کے بعد صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلی منتخب ہوئے۔ ان کا تعلق مٹہ سے ہے۔ انہوں نے پشاور ہائی کورٹ مینگورہ بینچ سے ضمانت حاصل کر لی ہے ۔سابق وزیراعلی محمودخان روپوش ہیں۔ وہ پچھلے تین ماہ سے سوات میں نہیں دیکھے گئے ۔

مزید پڑھیں:  سیکورٹی فورسز کا خیبر میں آپریشن ،3دہشت گرد ہلاک