مذاکرات سیاسی حل کی بنیاد ۔۔۔مگر؟

موجودہ ملکی حالات کے تناظر میں جبکہ سیاسی مخاصمت کا پارہ اپنی انتہائوں پر دکھائی دے رہا ہے اس بات کا اگرچہ متقاضی ضرور ہے کہ سیاسی معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کیلئے سیاسی ڈائیلاگ کا ڈول ڈالا جائے اور حالات کو نارمل کرنے کی سبیل کی جائے اس مقصد کیلئے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے 7 رکنی کمیٹی بنا دی ہے اور ایک بیان میں کہا کہ اگر مجھے نااہل کیا گیا تو شاہ محمود پارٹی چلائیں جبکہ دوسری طرف حکومتی اتحاد نے پی ٹی آئی چیئرمین کی مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی ہے، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے کہا ہے کہ عمران خان مذاکرات کی نہیں این آر او کی اپیل کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ 60 ارب کا ڈاکہ ڈالنے والے فارن ایجنٹ اور توشہ خانہ چور سے مذاکرات نہیں ہوتے بلکہ اسے قانون کے کٹہرے میں لایا جاتا ہے۔ ادھر مسلم لیگ نون کے رہنماء اور تین بار کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ شہداء کی یادگار جلانے اور ملک میں آگ لگانے والے دہشت گردوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔ تحریک انصاف کی جانب سے مذاکرات کیلئے 7 رکنی کمیٹی کے قیام پر نواز شریف نے کہا کہ مذاکرات اور بات چیت سیاستدانوں سے کی جاتی ہے شہداء کی یادگار جلانے، ملک میں آگ لگانے والے دہشت گرد و تخریب کار گروہ سے مذاکرات نہیں ہو سکتے، جہاں تک موجودہ حالات میں سیاسی مذاکرات کیلئے تحریک انصاف کی جانب سے7 رکنی کمیٹی کے قیام کا تعلق ہے تو اس حوالے سے گزشتہ ہفتوں کے دوران حکومتی اتحادی جماعتوں اور تحریک انصاف کی ایک تین رکنی کمیٹی کے درمیان انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے سپریم کورٹ کی ہدایت پر جو مذاکرات ہوئے تھے حکومتی کمیٹی کے اراکین کے مطابق بات خوش اسلوبی سے آگے بڑھ رہی تھی اور معاہدہ تقریباً طے ہونے والا تھا کہ خود عمران خان نے ان مذاکرات کو مسترد کرکے صورتحال کو سنبھلنے نہیں دیا مگر اب تو پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی گزر چکا ہے اس دوران تحریک انصاف کی جانب سے قومی املاک خصوصاً حساس اداروں کی عمارتوں اور شہداء کی یادگاروں پر جو حملے کئے گئے اس کے بعد ملک بھر میں پارٹی کے خلاف کریک ڈائون کیا گیا اور ذمہ داروں کے خلاف فوجی عدالتوں میں دہشت گردی، تخریب کاری اور ملک دشمنی کے الزامات میں مقدمات چلانے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جبکہ خود تحریک انصاف کے اہم رہنمائوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی شروع ہے اور تحریک کے لاتعداد و اہم رہنماء اور اراکین پارلیمنٹ پارٹی کے رہنماء کی غلط پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے علیحدگی اختیار کررہے ہیں اور پارٹی سربراہ کو اپنا انجام واضح دکھائی دے رہا ہے تو اس نے ایک بار پھر مذاکرات کا بقول حکومتی حلقوں کے ”ڈرامہ”رچانا شروع کردیا ہے جس کا مقصد این آر او کے سوا کچھ بھی نہیں یعنی عمران خان نے وہ مواقع گنوا دیئے ہیں جن سے صورتحال میں مثبت تبدیلی پیدا ہو سکتی تھی اس کے باوجود ہمای رائے ہے کہ حکومت اتمام حجت کر کے مذاکرات کرے اور اگر دوسری جانب سے وہی ہٹ دھرمی اور ضد سامنے آئے تو قوم کو حقیقت سے آگاہ کرکے بری الذمہ ہو جائے۔

مزید پڑھیں:  مذاکرات ،سیاسی تقطیب سے نکلنے کا راستہ