معاشی بحالی کاقومی پلان

پاکستان کے معاشی بحالی کے قومی پلان کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاری کے راستے میں حائل رکاوٹیں دو کرنے کے لئے سپیشل انوسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کا قیام نہ صرف موجودہ اقتصادی اور معاشی صورتحال میں اہمیت کاحامل ہے بلکہ یہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں اہم کرداراداکرنے کا باعث بن سکتا ہے ‘ وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں ہونے والے کونسل کے اجلاس کااعلامیہ سامنے آگیا ہے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ معیشت کو تعمیر اور ترقی کی طرف واپس لا رہے ہیں معیشت کو مشکل اور دلیرانہ فیصلوں کے ذریعے بحرانوں سے نکال رہے ہیں ‘ دوران اجلاس آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاک فوج معاشی بحالی کے حکومتی پلان پرعملدرآمد کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے ‘ انہوں نے مزید کہا کہ پاک افواج اسے پاکستان کی سماجی اورمعاشی خوشحالی کی بنیاد سمجھتی ہے ‘ اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ ”اکنامک ریوائیول پلان” کامقصد ملک کوموجودہ معاشی مسائل اور بحرانوں سے نجات دلانا ہے جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار کرنا ہے ‘ منصوبے کے تحت زراعت’ لائیوسٹاک ‘ معدنیات ‘ کان کنی ‘ انفارمیشن ٹیکنالوجی ‘ توانائی اور زرعی پیداوار جیسے شعبوں کی صلاحیت سے استفادہ کیاجائے گا ‘ اعلامیے کے مطابق پاکستان کی مقامی پیداواری صلاحیت اور دوست ممالک سے سرمایہ کاری بڑھائی جائے گی ‘ منصوبے کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان اشتراک عمل پیدا کیا جائے گا ‘ ایک حکومت اور ایک ”اجتماعی حکومت” کے تصور کو فروغ دیا جائے گا ‘ وزیر اعظم کی یہ بات انتہائی اہم ہے کہ جب ان کے زیر سربراہی موجودہ اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا توان کی حکومت کو ورثے میں تباہی کے دہانے پر کھڑی معیشت ملی ‘ جس معیشت کو وزیر اعظم نے تباہی کے دہانے پر کھڑی معیشت قراردیا ہے ‘ وہ اس سے بھی آگے کی تباہ حال صورتحال یوں دوچار دکھائی دیتی تھی کہ جانے والی حکومت نے ملک کو قرضوں کے جال میں اس طرح جکڑ کر رکھ دیاتھا کہ قیام پاکستان سے تحریک انصاف کی حکومت کے قیام تک مختلف ا دوار میں سابقہ حکومتوں نے مجموعی طور پر جتناقرضہ لے رکھا تھا ‘ تحریک حکومت نے اپنے پونے چار سالہ اقتدار میں ان قرضوں سے زیادہ قرض ملک پرچڑھا کر صورتحال کو نازک تر بنا دیاتھا اور اس وقت بلوم برگ جیسے ادارے بھی پاکستان کی ڈیفالٹ کی پیشگوئیاں کر رہے ہیں ‘ بہرحال اب ضرورت اس بات کی ہے کہ معیشت کی بحالی کے لئے ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جن سے ملک میں سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹیں دور ہوسکیں جبکہ جن شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں اقتصادی نمو کی بہت گنجائش موجود ہے اور اگرکوشش کی جائے تو ملک کے ترقی کی راہ پر گامزن ہونے میں زیادہ مشکل پیش نہیں آئے گی۔

مزید پڑھیں:  ایک ہم ہی تو نہیں ہیں جو اٹھاتے ہیں سوال