ٹرانسپورٹروں کی فریاد

وزیراعظم کی ہدایت پر گورنر خیبرپختونخوا غلام علی اور نگران وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان نے آل خیبرپختونخوا گڈز ٹرانسپورٹ یونین کے نمائندہ وفد سے گورنر ہائوس میں مشترکہ ملاقات کی اور دونوں عہدیداروں کو نو مئی یوم سیاہ کے پرتشدد واقعات میں خیبرپختونخوا کی مال بردار گاڑیوں کوجلانے سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کیا اور انہیں بتایا کہ نہ صرف پشاور بلکہ ملک کے دیگر صوبوں میں بھی خیبرپختونخوا کے ٹرانسپورٹرز کی گاڑیوں کو جلانے اور توڑ پھوڑ کرنے سے انہیں شدید نقصان پہنچا، ٹرانسپورٹرز نے گورنر اور نگران وزیراعلیٰ سے گزارش کی کہ ٹرانسپورٹرز کے نقصانات کا ازالہ کیاجائے وفد نے انڈس ہائی وے پر قائم کوہاٹ کانٹا میں مال بردار گاڑیوں کو وزن پر ناجائز جرمانہ کرنے سے متعلق بھی شکایت کی جس پر نگران وزیراعلیٰ نے ٹرانسپورٹرز کو تحریری شکایت بھیجنے کی ہدایت کی تاکہ ضروری کارروائی کی جاسکے جبکہ گورنر اور وزیراعلیٰ نے وفد کو مال بردار گاڑیوں کو جلانے سے ہونے والے نقصانات کے حقیقی اعداد و شمار بھی فراہم کرنے اور سندھ و پنجاب حکومتوں کو بھی ان تفصیلات سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی، جہاں تک ٹرانسپورٹ کو جلانے اور توڑ پھوڑ کا تعلق ہے اس کی ہر سطح پر قوم نے مذمت کی ہے بلکہ ان واقعات میں ملوث افراد سے مکمل علیحدگی کا اعلان کیا ہے’ گورنر غلام علی نے بالکل درست کہا ہے کہ ٹرانسپورٹر کا پہیہ چلتا ہے تو ملکی معیشت چلتی ہے قومی املاک اور معیشت کی ترقی کے حصہ دار گڈز ٹرانسپورٹر ز کی گاڑیوں کو نذر آتش کرنے والے ملک و قوم کے وفادار نہیں تھے اور اصولی طور پر ان پرتشدد واقعات میں ملوث افراد سے تمام نقصانات کی ریکوری ہونی چاہئے اور ایک ایک روپیہ وصول کرکے انہیں قرار واقعی سزا بھی ملنی چاہئے تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرأت نہ کر سکے، گورنر نے کہا کہ ملک بھر کی گڈز ٹرانسپورٹ میں 75فیصد گاڑیاں خیبرپختونخوا سے تعلق رکھتی ہیں اور اندرون ملک و بیرون ملک سامان کی ترسیل و تجارتی سرگرمیوں میں مصروف عمل ٹرانسپورٹرز کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا، ٹرانسپورٹرز کے ساتھ تعاون کرنے کے حوالے سے گورنر و چیف منسٹر کے بیانات کا یقیناً خیرمقدم کیا جانا چاہئے تاہم اگر ٹرانسپورٹرز یہ سوچتے ہیں کہ ان کے نقصانات کا پورا معاوضہ اداکیا جائے گا تو ماضی میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں اور نہ ہی حکومت کے وسائل اس قدر نقصانات کے ازالے کیلئے پوری طرح ممد ہو سکیں’ جبکہ ٹرانسپورٹر کی اپنی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح اپنی ٹرانسپورٹ کی مکمل انشورنش کرا کے کسی بھی حادثاتی صورتحال میں اپنے نقصان کو انشورنس کی رقم سے پورا کرنے پرتوجہ دیں مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں صرف جنرل انشورنس پر ہی اکتفا کیا جاتا ہے جو حادثے کی صورت میں متاثرہ افراد کے نقصان کا ازالہ کرنے تک ہی محدود رہتی ہے جو اصولی طور پر غلط ہے اگر ٹرانسپورٹرز نے فل انشورنس کرائی ہوتی تو سارا نقصان انشورنس کمپنی ہی پورا کرتی۔

مزید پڑھیں:  سمت درست کرنے کا وقت