آئی ایم ایف معاہدے کیلئے آخری کوشش، 215 ارب کے مزید ٹیکس لگانے کا فیصلہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے ”آئی ایم ایف” کی 215 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز مان لی ہے لیکن ان ٹیکسوں کا بوجھ غریب طبقے پر نہیں پڑے گا، جاری اخراجات میں 85 ارب روپے کی کمی کریں گے، 85 ارب کٹوتی کا ترقیاتی بجٹ، سیلری، پنشن پر اثر نہیں پڑے گا، تمام تبدیلیوں کوبجٹ بک میں شامل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سے زائد اداروں میں پنشن ختم کی جا رہی ہے، پچھلے 3 دنوں سے آئی ایم ایف کے ساتھ خلوص نیت سے تفصیلی مذاکرات کیے اور اس کے کامیاب ہونے کیلئے دعا گو ہیں، ایف بی آر کے محصولات کا ہدف 9415 ارب کر دیا گیا ہے، سٹیٹ بینک نے درآمدات پر پابندی اٹھا لی ہے اور اب زرمبادلہ ذخائر بڑھانے کیلئے کوشاں ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ درآمدات پر عائد پابندی ختم کر دی گئی ہے، ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے سپر ٹیکس ناگزیر ہے، سپر ٹیکس زیادہ آمدنی والے افراد پر لگایا جاتا ہے، سالانہ 15 سے 20 کروڑ روپے منافع والی کمپنیوں پر 1 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا جا رہا، سالانہ 20 سے 25 کروڑ روپے منافع والی کمپنیوں پر 2 فیصد سپر ٹیکس عائد ہو گا، 25 سے 30 کروڑ روپے منافع والی کمپنیوں پر 3 فیصد، 30 سے 35 کروڑ روپے منافع کمانے والی کمپنیوں پر 4 فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا، سالانہ 35 سے 40 کروڑ روپے منافع کمانے والی کمپنیوں پر 6 فیصد سپر ٹیکس عائد ہوگا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بونس شیئر کے منافع پر انکم ٹیکس کی ودہولڈنگ کی شرح 15 فیصد برقرار رہے گی، پٹرولیم مصنوعات پر وفاقی حکومت کو محدود اختیار مل گیا ہے، حکومت صرف پٹرول اور ڈیزل پر لیوی 10 روپے بڑھانے کا اختیار حاصل کرے گی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ملکی حالات کی وجہ سے درآمدات پر پابندی عائد کی گئی تھی، سٹیٹ بینک نے ایل سیز سے متعلق پابندیاں واپس لے لی ہیں۔بی آئی ایس پی کیلئے 466 ارب روپے کرنے کی تجویز ہے، دفاعی بجٹ کیلئے مختص رقم وقت پر ریلیز کی جائے گی.

مزید پڑھیں:  سیشن جج شاکر اللہ کی بازیابی، آئی جی پولیس سیکیورٹی فورسز کی کارکردگی کے معترف