ترے وعدے پرجئے ہم۔۔۔

وزیراعظم کی واضح ہدایات اور حکومت کی جانب سے اعلان کے باوجود عیدالاضحی کے موقع پر بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے اعلان کو جس طرح پیسکوکی جانب سے بہ بانگ دہل پرزے پرزے کر کے اگلے پچھلے سارے ریکارڈ توڑے گئے اس پرحیرت کے اظہار کا موقع تلاش کرنا بھی فضول ہے’ پشاور شہر میں جو صوبائی دارالحکومت کے منصب پر فائز ہے اگر یہ صورتحال رہی کہ ہر گھنٹے کے بعد بجلی کی سپلائی معطل ہونے کا سلسلہ جاری رہا تو نواحی علاقوں اور دیگر اضلاع کی حالت زار کے بارے میں کچھ کہنا ہی فضول ہے کیونکہ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی پوسٹوں سے دور دراز علاقوں کی حالت زار خود وہاں کے باشندوں نے واضح کردی ہے’ اس صورتحال کے خلاف صوبہ بھر کے شہریوں نے ”حسب توفیق” احتجاج کیا اور فریاد میڈیا کے ذریعے پہنچانے میں کردار ادا کیا’ کوہاٹ روڈ پر گرڈ سٹیشن کے گھیرائو کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں تاہم کسی قسم کی توڑ پھوڑ کی اطلاعات سامنے نہیں آئیں جو ماضی کے مقابلے میں اچھی بات قرار دی جاسکتی ہے’ غیرضروری لوڈ شیڈنگ کے علاوہ مختلف فیڈرز پر ٹرپنگ بھی معمول کی بات رہی جس سے لوگوں کے قیمتی آلات کو نقصان پہنچا’ خبروں کے مطابق پیسکو کی جانب سے عید کے تین دن کے دوران لوڈشیڈنگ میں کمی کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ مرکزی حکومت نے کسی قسم کی بجلی بندش کو ممنوع قرار دیا تھا مگر وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو جائے کے مصداق نہ وفاقی حکومت نہ ہی پیسکو اپنے اعلانات پر عمل درآمد کرانے میں کامیاب ہو سکی’ حکومت نے اگر لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا اعلان کیا تھا تواس کی وجہ بڑی صاف اور واضح تھی کہ یہ عوام کے غم میں دبلا ہونے کی بات نہیں تھی بلکہ عید کی چھٹیوں کے دوران ملک بھر کے سرکاری اور نجی دفاتر میں چھٹی ہونے کی وجہ سے بجلی کا عام دنوں کے مقابلے میں استعمال کم ہو جاتا ہے اس لئے اگرگھریلو صارفین کو ریلیف دیا جاتا ہے تو اس کا جواز موجود ہوتا ہے مگر انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پیسکو کے نظام میں ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو ایذا رسانی بلکہ ایذا پرستی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے، اس لئے وہ اپنی عادت سے مجبور ہوکر ہر گھنٹے، آدھے گھنٹے بعد سپلائی بند کرکے ذہنی سکون محسوس کرتے ہیں’ پیسکو کے حکام اس قسم کے ایذا پرستوں اورعوام کوتکلیف پہنچانے والے عناصر پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کریں تو شاید ان کی اصلاح ہوسکے۔

مزید پڑھیں:  محنت کشوں کا استحصال