محرم الحرام’تحفظ کے اقدامات

وفاقی حکومت نے چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان حکومت کی درخواست پر ملک بھر میں عشرہ محرم کے دوران امن و امان یقینی بنانے کیلئے فوج کی خدمات کی طلبی بروقت اقدام اورحالات کے تقاضوں کے مطابق اقدام ہے۔ فوجی اہلکاروں کی تعداد اور تعیناتی کے مقام کا فیصلہ صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کے بعدہوگا۔ ادھر صوبائی دارالحکومت پشاور میںحیات آباد خودکش دھماکے بعد ریگی میں پولیس اہلکاروں پر فائرنگ اور باڑہ پولیس سٹیشن پر حملے نے محرم الحرام کے آغاز کے ساتھ ہی خوف پیدا کردیا ہے پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے معمول کے مطابق منصوبہ بندی کی گئی ہے تاہم دہشتگرد حملوں کے باعث پشاور سمیت دیگر اضلاع کی ایک ہزار سے زائد حساس عبادت گاہوں کے اطراف سکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے ۔ پشاور میں اندرون شہر سمیت مختلف مقامات پر امام بارگاہوں کو جانیوالے راستے ابھی سے سیل کردیئے گئے ہیں اور رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں پولیس اہلکاروں کو بھی تعینات کردیا گیا ہے جو صرف مقامی افراد کو ہی شناختی کارڈ دیکھ کر علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دیتے ہیں پشاور سمیت کوہاٹ، ہنگو، ڈیرہ اسماعیل خان اور دیگر اضلاع میں ایک ہزار سے زائد عبادت گاہیں حساس قرار دی گئی ہیں ان عبادت گاہوں کے اطراف راستوں اور متصل عمارتوں پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے جبکہ ماتمی جلوسوں اور مجالس میں بھی صرف مقامی افراد کو ہی شامل ہونے کی اجازت دی جائیگی پشاور اور ڈی آئی خان میں دہشتگرد کارروائیوں کے بعد پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے اپنے سکیورٹی پلان پر بھی نظر ثانی کی ہے اور عشرہ محرم میںامن قائم رکھنے کیلئے انٹیلی جنس معلومات پر انحصار کیاجا رہا ہے ۔محرم الحرام میں سیکورٹی کی ضروریات میں معمول کے مطابق بھی مختلف عوامل اور خطرات کے باعث اضافہ کیا جاتا ہے اس مرتبہ محرم الحرام کی آمد کے ساتھ ہی عسکریت پسندی اور دہشت گردی کے واقعات تشویش کا باعث امر ہیں جس سے خدانخواستہ بڑے واقعات پیش آنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں صورتحال کے پیش نظر تیاریاں اور اقدامات کی ضرورت پوری کرنے کے ساتھ ساتھ اس موقع پر عوام اور خاص طور پر علمائے کرام کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے کہ وہ غلط فہمیاں پیدا کرنے والے عناصرکی سازشوں سے عوام کو آگاہ کریں تاکہ کسی بھی واقعے کو فرقہ واریت کا رنگ دے کر دہشت گرد عناصر اپنے مذموم مقصدمیں کامیاب نہ ہوسکیں ۔ معاشرے کے ہر باشعور شہری کو صورتحال کو سمجھنے اورحالات پر نظر رکھنے کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کے لئے ہروقت تیار رہنے کی ضرورت ہے پیشگی اقدامات جتنے مربوط’ فعال اور مضبوط ہوں گے امن و امان کی صورتحال اور اخوت و ہم آہنگی کی فضا مضبوط ہو گی جس کی معروضی حالات میں اشد ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:  گندم سکینڈل۔۔۔ اعتراف گناہ؟؟