ڈرگ فری پشاور

ڈرگ فری پشاور کے کروڑوں روپے ضائع، نشئیوں کی بھرمار

ویب ڈیسک: ڈرگ فری پشاور کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود پشاور کے نوجوان اپنی رگوں میں زہر اتار رہے ہیں جبکہ پشاور کے شہری سہولیات نشے کے عادی افراد اور پیشہ ور چوروں کی زد پر ہے۔ پلوں کی حفاظتی دیواریں توڑ کر لوہے چرانے کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہیں۔ جس کے باعث صوبائی اسمبلی، پشاور ہائی کورٹ، لائیو سٹاک ڈیپارٹمنٹ، سنٹرل جیل پشاور، ٹریفک پولیس ہیڈ کوارٹر سیکورٹی رسک پر ہے۔ ریڈ زون میں ہزاروں پولیس اہلکاروں، سینکڑوں خفیہ کیمروں کے باوجود عادی چوروں اور نشے کے عادی افراد کو کھلی چھٹی دی گئی ہے۔ صوبائی اسمبلی روڈ پر حفاظتی دیوار پر جنگلے چوری کئے جا رہے ہیں اور کباڑیوں پر فروخت کئے جارہے ہیں تاہم کیپٹل سٹی پولیس نے اس پر خاموشی اختیار کر لی ہے۔ پشاور کے سرکاری دفاتر غیر محفوظ ہو کر رہ گئے ہیں۔ اور دہشتگردوں کی جانب سے ان سرکاری دفاتر پر حملوں کے خطرات بھی پیدا ہو گئے ہیں۔ رات کے اوقات میں منشیات کے عادی افراد اور پیشہ ور چور اطمینان کے ساتھ چوری کر رہے ہیں۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں کسی کو اتنی فرصت نہیں ہوتی کہ چوروں کا ہاتھ روک سکے۔ چوری کا سامان لینے والے کباڑیوں کیخلاف کاروائی بھی نہیں ہو رہی ہے۔ پشاور کو چوروں کے رحم و کرم پر انتظامیہ نے چھوڑ دیا ہے۔

مزید پڑھیں:  حکمرانوں کی نااہلی کی سزا پوری قوم بھگت رہی ہے، مشیر خزانہ مزمل اسلم