سوات میں خواتین کھلاڑیوں کو کرکٹ میچ سے زبردستی روک دیا گیا

(فیاض ظفرسے )سوات میں خواتین کھلاڑیوں کو کرکٹ میچ سے زبردستی روک دیا گیا۔ چارباغ میں اتوار کو گل کدہ اور کانجو کی خواتین کے درمیان کرکٹ میچ چارباغ میں ہونا تھا۔ صبح جیسے ہی کھلاڑی اور منتظمین گراونڈ پہنچے، تو مقامی مساجد کے پیش اماموں نے لوگوں کو جمع کیا اور کہا کہ خواتین کا کرکٹ میچ فحاشی کے زمرے میں آتا ہے۔ اس لئے یہ میچ نہیں ہوسکتا۔ کھلاڑیوں اور منتظمین نے لوگوں کو سمجھایا کہ یہ کوئی فحاشی نہیں بلکہ کرکٹ میچ ہے، لیکن مقامی مساجد کے پیش امام اور علاقہ کے لوگوں نے میچ نہیں ہونے دیا۔ اس دوران لوگوں نے پولیس اور اسسٹنٹ کمشنر چارباغ کو بلایا۔ انہوں نے آکر خواتین کو میچ سے روک دیا اور کھلاڑیوں کو گراونڈ سے واپس جانے پر مجبور کیا۔
اس دوران تحصیل چیئر مین چارباغ بھی گراونڈ پہنچ گئے۔ میچ کے منتظمین میں سے ایاز نائک نے مشرق کو بتایا کہ لڑکیوں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ سوات کی خواتین میں کرکٹ کا کافی ٹیلنٹ موجود ہے، جس کے لئے ہم یہ میچ کراکر سوات سے خواتین کی کرکٹ ٹیم بنانا چاہتی تھیں، لیکن انتظامیہ اور پولیس نے لوگوں کی مدد سے ان کو میچ سے روکا۔ گل کدہ ٹیم کی حمیرا اور کانجو کرکٹ ٹیم کی سپنا نے مشرق کو بتایا کہ دونوں ٹیموں کے درمیان پریکٹس میچ تھا جس کے لئے انہوں نے کافی محنت کی تھی، مگر ہم اپنا ٹیلنٹ سامنے نہ لاسکے اور ہمیں میچ سے روک دیا گیا۔ تحصیل چیئر مین احسان اللہ کاکی نے مشرق کو بتایا کہ ہم خواتین کے کرکٹ کے خلاف نہیں
لیکن چارباغ میں امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں۔ اب بھی طالبان لوگوں کو فون کرکے چندہ طلب کر رہے ہیں اور لوگ رات کو گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے۔ یاد رہے کہ 2006ء سے2009ء تک جب سوات پر شدت پسندوں کا قبضہ تھا، تو طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم، بازار جانے اور خواتین کی دیگر سر گرمیوں پر پابندی لگائی تھی۔ اب خواتین کو کھیل سے روکنے کے بعد ایک بار پھر پولیس اور انتظامیہ نے شدت پسندوں والے وقت کی یاد تازہ کردی۔

مزید پڑھیں:  نوشہرہ، پولیس مقابلہ میں ایک شرپسندوں زخمی حالت میں گرفتار