پنیر دل، پیٹ اور دماغی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرنے والی غذا، تحقیق

اب تک سمجھا جاتا تھا کہ کولیسٹرول سے بھرپور پنیر قلبی صحت متاثر کر سکتا ہے لیکن ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پنیر دل، پیٹ اور دماغی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے جبکہ یہ ٹائپ 2 ذیا بیطس سے بچا بھی سکتا ہے۔
جاپان کے شہر اوبو میں قائم نیشنل سینٹر فار جیریئٹرکس اینڈ جیرونٹولوجی کے محققین نے 65 برس سے زیادہ عمر کے 1500 سے زائد افراد کی صحت اور کھانے کی عادات کا معائنہ کیا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ وہ افراد جن کی غذا مستقل بنیادوں پر پنیر پر مشتمل تھی انہوں نے دماغ کے ایک ٹیسٹ میں بہتر اسکور کیا تھا۔
لیکن جب بات آتی ہے قلبی صحت کی تو ماضی میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ پنیر میں موجود سیر شدہ چکنائی ہمارے خون میں مضر کولیسٹرول میں اضافہ کرتی ہے لیکن ایک تحقیق میں اس کے برعکس انکشاف کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی کالج ڈبلن سے تعلق رکھنے والی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ایما فِینے کی رہنمائی میں 50 برس سے زائد عمر کے 164 افراد پر چھ ہفتے طویل تحقیق کی گئی۔ ان افراد میں کولیسٹرول کی مقدار معمولی سی زیادہ تھی۔ ان کو تین گروہوں میں تقسیم کیا گیا اور روزانہ 42 گرام ڈیری چکنائی کھلائی گئی۔
ایک گروپ کو یہ چکنائی 120 گرام چیڈر کی صورت میں دی گئی جبکہ دوسرے گروپ کو مکھن اور کم چکنائی والی چیڈر کی صورت میں اور تیسرے گروپ کو پنیر نما اجزا (یعنی مکھن، کیلشیئم سپلیمنٹ اور کیلشیئم کیسینیٹ پاؤڈر) کی صورت میں دی گئی۔
امیریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ گروپ جس کو مکمل چکنائی والی پنیر کھانے کے لیے دی گئی تھی ان میں دیگر دو گروہوں کی نسبت مجموعی کولیسٹرول اور مضر کولیسٹرول کی مقدار میں زیادہ کمی واقع ہوئی تھی۔
ڈاکٹر ایما فینے کا ماننا ہے کہ پنیر کا سانچہ اور جس طرح اس سانچے میں چکنائی رہتی ہے، اہم چیز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ پنیر میں موجود فیٹی ایسڈز کیلشیئم کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں جو ہمارے خامروں کے لیے ان کو توڑنا مشکل بناتے ہیں جب وہ پنیر کے سانچے میں ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ سیر شدہ چکنائی جب پنیر میں ہوتی ہے تب خون میں داخل ہوتی ہے۔
دوسری جانب کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنیر خون میں موجود شوگر کی سطح میں اضافہ نہیں کرتا اس لیے ذیا بیطس کے مریض بھی اس کو کھا سکتےہیں۔