احسن منصوبہ مگر عملدرآمد کی شرط پر

محکمہ ابتدائی ثانوی اور اعلیٰ ثانوی تعلیم خیبر پختونخواکی جانب سے ہائی اور ہائرسیکنڈری سکولوں کے بعد پرائمری اور مڈل سکولوں میں بھی ایس ایل او کی بنیاد پر امتحانی نظام متعارف کرانے کی تجویز پرحقیقی معنوں میں عملدرآمد بڑے امتحان سے اس لئے کم نہ ہو گا کہ اس طریقے کے اختیار کرنے سے سہل پسند اساتذہ کااحتراز تقریباً یقینی ہے ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ پشاور کی جانب سے تمام اضلاع کے ایجوکیشن افسران کو بھیجے گئے مراسلہ کے مطابق ایس ایل او کی بنیاد پر اسباق کے منصوبے تیار کرنے کی اہمیت کیلئے ضروری ہے کہ تمام اساتذہ اپنے اسباق کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے پوری تندہی سے اس طرز پر عمل کریں مراسلہ کے مطابق ایس ایل او، پرائمری اور مڈل لیول پر بھی لاگو کیا جائے تاکہ طالب علم کو سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری لیول کے لئے تیار کیا جا سکے مراسلہ کے مطابق ایجوکیشن افسران کوسکولوں کے دوروں کے دوران اساتذہ کی تدریسی حکمت عملیوں میں ایس ایل او پر مبنی پیٹرن کو مؤثر طریقے سے نفاذکا جائزہ لینا چاہئے چونکہ آئندہ تعلیمی بورڈز کے امتحانات ایس ایل او پر مبنی طرز پر ہوں گے اس لئے اساتذہ اور طلبہ دونوں کے لئے خود کو مناسب طریقے سے تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔صوبے میں معیار تعلیم اور نظام امتحان میںمثبت تبدیلیوں کی ضرورت عرصہ دراز سے محسوس کی جاتی رہی ہے اس مد میں اجلاس اور دعوے بھی ہوتے رہے مگر عملی طور پروہی مرغی کی ایک ٹانگ کی صورتحال رہی بہرحال اس مرتبہ کی تجویز و تیاریوں سے سنجیدگی کی خوشبو آتی ہے لیکن بہرحال اس پرعملدرآمدکے لئے جان جوکھوں میںڈالنا پڑے گامعروف نجی سکولوں اور جامعات میں محولہ طریقے پر منظم طور پر منصوبہ بندی سے کام کے نتائج سب کے سامنے ہیں سرکاری سکولوں میں ان سکولوں کے مقابلے میں کہیں قابل اساتذہ کی موجودگی کے باوجود خراب نتائج اور معیار کاجو سوال اٹھتا ہے اگر منصوبہ بندی اورتسلسل کے ساتھ تیاری کی جائے اور تیاری کروائی جائے تو سرکاری سکولوں اور معیار تعلیم دونوں میں بہتری آسکتی ہے جس کی توقع بجا ہے۔

مزید پڑھیں:  پابندیوں سے غیرمتعلقہ ملازمین کی مشکلات