انتخابی ضابطہ اخلاق کی دھجیاں

گزشہ انتخابات کی طرح اس مرتبہ بھی الیکشن کمیشن کی جانب سے واضح ہدایا ت کے باوجود پشاور میں امیدواروں نے پشاور کی تمام چھوٹی بڑی دیواروں، چوراہوں اور بجلی کے کھمبوں کو بینرز، پینا فلکس اور تشہری مواد سے بھر دیا ہے تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی بھی کی جارہی ہے جبکہ پشاور کی خوبصورتی کو بھی داغ دار کر دیاگیا ہے پشاور کی تاریخی فصیل پر بھی سیاسی جماعتوں کے بینرز لگا دئے گئے ہیں جبکہ تاریخی دووازوں کو بھی بینرز میں چھپا دیا گیا ہے الیکشن کمیشن نے اب تک ان بڑے سائز کے بینرز اور پابندی کے باوجود استعمال ہونیوالے پینا فلکس کے خلاف کارروائی نہیں کی۔انتخابی مہم اور انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق تو جاری کرنے کی رسم تو پوری کرتی آئی ہے مگر اس کی سنگین او رکھلے عام خلاف ورزیوں کے واقعات پر ان کی جانب سے کارروائی نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے جس کے باعث ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑانا معمول کی بات بن جاتی ہے اس وقت جبکہ ابھی کاغذات نامزدگی کی منظوری اور امیدواروں کی حتمی فہرست آنا باقی ہے ابھی سے شہر کی صورتحال کے حوالے سے رپورٹ میں جوتفصیلات دی گئی ہیں وہ توجہ طلب اور فوری اقدامات کے متقاضی ہیں جس کی الیکشن کمیشن سے توقع کم ہی ہے امیدواروں کی جانب سے اپنی مقبولیت جس طرح نمودونمائش اور منفی انداز میں ثابت کرنے کی دوڑ لگی ہوتی ہے یہ ووٹروں کے شعور کا بھی امتحان ہے جو لوگ انتخابی ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوں تاریخی مقامات اور عوامی املاک کومتاثر و بدنما کرنے کاباعث کام کرتے ہوں اور خاص طور پر امیدوار جس طرح روپے پیسے کابے دریغ استعمال کرتے ہیں وہ یہ سب ثواب کی نیت سے نہیں کرتے بلکہ یہ باقاعدہ سرمایہ کاری ہے جس سے وہ کامیابی کی صورت میں کشید کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے ۔عوام او رالیکشن کمیشن ہر دو کو محتاط اور بردبار رویہ اختیار کرنا بہترہو گا نیزالیکشن کمیشن کے حکام کو آنکھیں بند کرنے کی بجائے اپنی ذمہ داری کا خیال کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:  ''روٹی تھما کر چاقو چھیننے کا وقت''؟