سینیٹ قرارداد

الیکشن التواء، سینیٹ قرارداد جمہوریت اور الیکشن پر حملہ قرار

ویب ڈیسک: الیکشن 2024ء کے التواء کے حوالے سے سینیٹ قرارداد کی منظوری کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ اس کے ساتھ ہی سینیٹر مشتاق احمد نے بھی جوابی قرارداد سینیٹ میں جمع کرا دی۔
سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جن ممبران نے قرارداد پاس کرنے میں کردار ادا کیا ان کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کی جائے۔
درخواست گزار وکیل اشتیاق احمد نے کہا ہے کہ حالیہ پاس ہونے والی سینیٹ قرارداد توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے، چیئرمین سینیٹ اور ارکان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
درخواست گزار نے موقف اختیارکیا ہے کہ سینیٹ کی منظور کردہ قرارداد کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ نے الیکشن کے التوا سے متعلق فاٹا سے آزاد رکن دلاور خان کی پیش کردہ قرارداد منظور کی تھی۔
الیکشن ملتوی کرنے کی قرارداد کے خلاف جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے بھی قرارداد سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرادی جس میں ان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سینیٹ سے چور دروزے سے جو قرارداد پاس ہوئی وہ جمہوریت اور الیکشن کے اوپر حملہ ہے۔
اس حوالے سے سینیٹر مشتاق احمد نے مزید کہا کہ اس قرارداد سے سینیٹ کی بے توقیری کی گئی ہے۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا ہے کہ انتخابات کا انعقاد دستوری تقاضہ ہے اور دستور کے مطابق انتخابات مقررہ وقت پر کرائے جائیں۔
قرارداد میں مندرج ہے کہ 8 فروری کی مقررہ تاریخ کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آچکا ہے۔ امن وامان اور خراب موسم کی صورتحال کو بنیاد بنا کرنا انتخابات کےالتواء کی قراردا غیردستوری اور غیر جمہوری ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے پیش کردہ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 8 فروری کو صاف وشفاف انتخابات کرائے جائیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے اپنی قرار داد میں یہ بھی کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلئنگ فیلڈ دیاجائے۔
قرارداد کے متن میں واضح طور پر انہوں نے کہا ہے کہ انتخابات کے التواء سے متعلق پاس کردہ قرارداد کو کالعدم قرار دیاجائے۔

مزید پڑھیں:  صوابی :سفاک شوہر نے اپنی بیوی کو بے دردی سے قتل کردیا