غزہ بچوں کا قبرستان، روزانہ100سےزائد بچےجاں بحق ہونےلگے

ویب ڈیسک: صیہونی افواج کی جارحیت عروج پر پہنچ گئی، 7 اکتوبر سے شروع ہونیوالی جنگ میں اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 23 ہزار کے قریب ہو گئی۔ اس حوالے سے ماہرین طب نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے سبب روزانہ کے حساب سے 100 سے زائد بچے جاں بحق ہونے لگے ہیں۔ اسی لئے نہ صرف ماہرین طب بلکہ دیگر شعبوں سے وابستہ افراد حتیٰ کہ اقوام متحدہ میں بھی غزہ کو بچوں کا قبرستان کہا گیا۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز غزہ پٹی پر خان یونس میں رات گئے ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا جس میں پورا خاندان اور اردگرد کے دیگر لوگ شہید ہو گئَے جن کی تعداد 22 بتائی جا رہی ہے۔ ان میں بھِی بچوں کی تعداد نصف ہے۔ اس حالیہ حملے کےبعد اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں فلسطینی شہداء کی تعداد 23 ہزار کے قریب ہو گئی۔
دوسری جانب اسرائیلی افواج کو بھی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 23 ہزار کے قریب فلسطینی شہید جبکہ 58 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی حملے کے دوران روزانہ کے حساب سے 100 سے زائد بچے جاں بحق ہونے لگے ہیں اسی وجہ سے ماہرین طب نے غزہ کو بچوں کا قبرستان قرار دیدیا۔ غزہ میں انسانی حالات بدتر ہوتے جارہے ہیں، چھوٹے بچے سب سے زیادہ خطرے کا شکار ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ میں اب تک شہید ہونے والوں میں بچوں کی تعداد ممکنہ طور پر 10 ہزار کے قریب ہو چکی ہے۔

مزید پڑھیں:  افغان صوبہ بامیان میں فائرنگ ،3غیر ملکیوں سمیت 4افراد ہلاک