ہم نے اپنا احتساب خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، چیف جسٹس

ویب ڈیسک :چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہےہم عدلیہ کی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ کی سہ ماہی رپورٹ پیش کر رہے ہیں، سہ ماہی رپورٹ میں اہم فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ہے، سہ ماہی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کتنے کیسز دائر ہوئے اور کتنے کیسز کا فیصلہ ہوا۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے اسلام آباد میں ایک ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنا احتساب خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، معلومات تک رسائی ہر شہری کا حق بن چکا ہے، اسی وجہ سے سپریم کورٹ میں ساتھی ججز کی کاوشوں سے مقدمات براہ راست نشر کرنا شروع کیے۔ میڈیا معلومات کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ہے، میڈیا کے ذریعے دھوپ اور روشنی عوام تک پہنچتی ہے، مثبت روشنی دکھانے سے معاشرہ تبدیل ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 19 آپ کو اظہار کی آزادی دیتا ہے جبکہ 19 اے معلومات تک رسائی کا ہے، آئین کی شق 19 میں آزادی صحافت کا ذکر ہے۔انہوں نے کہا کہ کورٹ رپورٹر عدالتی کارروائی عوام تک پہنچانے کا ذریعہ ہے۔خطاب کے دوران چیف جسٹس نے بتایا کہ ایک شہری نے سوال کیا کہ آپ کے کتنے ملازمین ہیں، جس پر ہم نے شہری کو ملازمین کی معلومات فراہم کیں۔ ہم نے اس شہری کی درخواست پر فیصلہ دیا کہ معلومات تک رسائی ہر شہری کا حق ہے، ہم نے فیصلہ لکھا کہ شہریوں کو اگر معلومات تک رسائی ہوگی تو یہ اداروں کے لیے اچھا ہے، معلومات سے ہی اداروں کے احتساب بھی ہوتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کی تاریخ کی پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کررہے ہیں، کوشش کررہے ہیں کہ کم وقت میں زیادہ مقدمات نمٹائیں۔
چیف جسٹس نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے پہلے کے مقابلے میں 850 زائد مقدمات نمٹائے، اس ہفتے 504 مقدمات نمٹائے اور 337 نئے مقدمات دائر ہوئے، سپریم کورٹ میں پہلی خاتون رجسٹرار کا تقرر ہوا، ہم نے خود کو احتساب کے لیے آپ کے سامنے پیش کردیا۔انہوں نے مزید بتایا کہ سپریم کورٹ نے وقت سے زیادہ ڈیپوٹیشن پر بیٹھے افسران کو واپس بھیجا۔

مزید پڑھیں:  ملک کے بیشتر علاقوں میں آج موسم گرم اور خشک رہے گا