ڈنگ ٹپاؤ نہیں سختی

خیبرپختونخوا میں مہنگائی کو قابو میں لانے اور سرکاری طور پر مقررہ نرخوں کی پابندی کے حوالے سے ناکامی وہ پہلی اور بڑی ناکامی ہے جس کا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو گرچہ کشتن روزِ اول کے طور پر فوری نوٹس لے کر متعلقہ حکام کی سرزنش کرنی چاہیے ،اگر اس عوامی توقع پر ہی ابھی سے حکومت پورا نہ اتر سکی تو اس کے حوالے سے عوامی سطح پر جو تاثر قائم ہوگا اس کا ازالہ بڑی مشکل سے ہوگا، دیکھا جائے تو عوام ایسا کرنے میں حق بجانب ہوں گے کیونکہ صوبے کے عوام نے تیسری مرتبہ جس جماعت کو حکومت سازی کیلئے چنا ہے پہلی دو حکومتوں کی کارکردگی کوئی قابل ذکر نہیں رہی اس تجربے کے ادراک و احساس کے بعد اس مرتبہ پارٹی قیادت نے جس شخصیت کو سربراہ حکومت کے طور پر چنا ہے اس سے عوام کی توقعات کا کافی سے زیادہ ہونا فطری امر ہے ،جس کا تقاضا ہے کہ اس پر پورا اترنے کی حتی المقدور کوشش کی جائے اور عملی اقدامات سے عوام کو ڈھارس بندھائی جائے کہ حکومت ان کی مشکلات سے آ گاہ اور ان کے حل میں پر عزم ہے، اب تک تمام تر دعوؤں کے باوجود گرانفروشوں کیخلاف کوئی نظر آ نے والی عملی کارروائی نہیں ہوئی ہے جس پر وزیر اعلیٰ کو متعلقہ حکام کی سرزنش کرنی چاہیے، گرانفروشی کی روک تھام کا تقاضا ہے کہ گرفتار یا ںکر کے ایسی فضاء پیدا کی جائے کہ خوف طاری ہو اور حکومتی عملداری نظر آ نے لگے ،اس کے علاؤہ بھی ہرممکن سخت اقدامات سے دریغ نہ کیا جائے تاکہ یہ تاثر قائم ہو کہ حکومتی عملداری پوری طرح قائم کرنے میں کوئی نرمی کا مظاہرہ نہ ہو گا۔

مزید پڑھیں:  موروثی سیاست ۔ اس حمام میں سب ننگے