ملی جلی کابینہ

وزیراعظم کے انتخاب ، وفاقی کابینہ کی تشکیل اور ایوان صدر میں نئے عہدیدار کی آمد سے ملک میں حکومتی اور آئینی اداروں میں جونئے چہرے آگئے ہیں اب ان کا امتحان شروع ہوگیا ہے سینیٹ کے انتخابات کی تکمیل کی کابینہ کے غیر منتخب ارکان کو صرف رسمی طور پر باقاعدہ بنائے گی تازہ مینڈیٹ اور حکومت دونوں ہی ابتداء سے ہی تنقید کا شکار ہیں تحریک انصاف نے سنی اتحاد کونسل کی چھتری تلے خیبر پختونخوا میں حکومت کی تشکیل اور آئینی عہدیداروں کی تقرری میں تصادم اورمفاہمت کا ایک امتزاج پیش کرکے ہر دو جانب کے لئے تیار ہونے کاعندیہ دیا تھا اور پی ٹی آئی کی پالیسی بھی تقریباً یہی چلی آرہی ہے البتہ حکمران جماعتوں کی جانب سے صدراور وزیر اعظم کے پرمفاہمت ہونے کی شہرت کے باوجود کابینہ کی تشکیل سے ایسا بالکل نظر نہیں آتا کہ آمدہ دنوں میں مخالفین سے کسی قسم کی مفاہمت کا امکان ہے عموماً تازہ مینڈیٹ نئی سرکار نئی امید اور سمت سمیت بہرحال کسی حد تک استحکام کی نوید ہوا کرتے ہیں لیکن اس مرتبہ کے انتخابات اور اس کے نتائج اورحکومت سازی برعکس نظرآتی ہے ۔ نئی کابینہ میں سیاسی توازن کم اور ریاستی بندوبست کا عنصر زیادہ نظر آتا ہے اس ضمن میں کابینہ میں شامل بعض ناموں ان کے ریاستی اداروں سے تعلقات اور ان کے فرمائشی طورپرانجام دیئے گئے کردار کچھ اور کہانی سنا رہے ہوتے ہیں جو مفاہمت اور مصالحت سے بڑھ کر ہے جو خود وزیراعظم کے لئے بھی آگے چل کرمشکلات کا باعث بن سکتا ہے یہ کوئی غیر متوقع اس لئے نہیں بلکہ اس کا امکان اس وقت واضح ہواتھا جب سابق وزیر اعظم نواز شریف کی وزارت عظمیٰ میں دلچسپی ختم ہونے والے حالات بنے نواز شریف کی قیادت میں جوکابینہ بننی تھی وہ کافی مختلف ہونا تھا بظاہر فی الحال تو ریاستی بندوبست کی اشیرباد کے ذریعے حکومتی استحکام اور سیاسی و معاشرتی کی ہم آہنگی کی بظاہر سعی غالب ہے جس کی کامیابی ابھی سوالیہ نشان ہے ملک میں مریم نواز شریف کے وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کو خواتین کی حکمرانی سے تعبیر کیا گیا پنجاب کابینہ میں خواتین وزراء کی بھی نمائندگی ہے لیکن مرکزی حکومت میں سوائے ایک وزیرمملکت کے کسی خاتون کووزارت کا اہل نہ سمجھا گیا جس کی کمی ایوان صدرمیں صدر کی صاحبزادی کوخاتون اول کا درجہ ملنے سے پوری کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ کابینہ میں وزیرخزانہ کے انتخاب کا اندازہ ان کی کارکردگی سے ہو گا البتہ وزیر خارجہ کا انتخاب ابھی سے متاثر کن نظر نہیں آتا ۔ سابق نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی چیئرمین پی سی بی کے طور پر چھلانگ کے بعد اچانک وزارت داخلہ کے قلمدان کا قرعہ نکلنا ریاستی صوابدیدکی جیت ہے وہ بہرحال متنازعہ حیثیت کے باوجود برسر اقتدار جماعتوں کے لئے حالات کوقابو میں کرنے کے ضمن میں قابل قبول بھی ہوں گے اور پل کا کردار بھی اس وقت تک ادا کریں گے جب تک پل اختلافات کی کسی بھاری بوجھ تلے نہیں آتا۔کابینہ کی تشکیل اور بعض اہم فیصلوں کے باعث واضح ہے کہ سسٹم اہم ترین فیصلوں اور پوسٹوں کے حوالے سے بھر پور سرایت کر چکا ہے داخلہ ، خزانہ اور ایس آئی ایف سی کے محاذ پر سسٹم کی مضبوط گفت اس نظام کی ہیت واضح کرنے کے لئے کافی ہے ۔ ان گنت چیلنجز میں گھرے وطن عزیز کے لئے اب یہ تجربہ کر دیکھنا بھی شاید لازم ہوچکا تھا۔ سیاسی حکومتیں ماضی میں جب جب ناکام ہوئیں توانہی اہم محاذوں کاملبہ بھی انہی پر گرا کرتا تھا اب شہبازشریف حکومت کے لئے البتہ صورتحال اس لئے مختلف ہوگی کہ اب ملبہ محض ان پر نہیں گرے گا سسٹم اور شہباز شریف حکومت کے لئے ڈلیور کرنا اب ازحد لازم ہو گا بصورت دیگر ملبہ کون اٹھائے گا؟ یہی وجہ ہے کہ سسٹم ہویا سیاسی سرکار ، اگر مگر اور سیاسی نتائج کی پرواہ کئے بغیر اب ایک خاص ڈگر پر گامزن ہوتی دکھائی دیتی ہے خود وزیر اعظم شہباز شریف کو اس امر کا ادراک ہے کہ الیکشن میں قوم نے مقسم مینڈیٹ دیا ہے نئی تشکیل کردہ وفاقی کابینہ کے اولین اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ان انتخابات میں قوم نے مختلف پارٹیوں کو مینڈیٹ دیا اور ہمیں سب کے مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہئے ۔ اس مینڈیٹ کا تقاضا یہ ہے کہ ہم سب مل کر ملک کے لئے کام کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم سب مل کر ولولے کے ساتھ قوم کی خدمت کریں گے کیونکہ ہم قوم کی خدمت کے لئے منتخب ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا چیلنج مہنگائی ہے ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے ہاتھوں عام آدمی بے بس ہوگیا ہے ۔مہنگائی اورمعاشی صورتحال وہ دو بے قابو جن ہیں جن کی سواری اور بیک وقت نظام سے ہم آہنگ پالیسیاں وہ اڑیل گھوڑے ہیں جن کے باگ پر مضبوط ہاتھ اور رکاب پر قدم جمائے رکھنا کوئی آسان کام نہ ہوگا ایسے میں حکومت اک آگ کا دریا ہے اور کود کے جانا ہے ہی کے مصداق ہو گا البتہ نظام سے مفاہمت کے ساتھ ساتھ اگر سیاسی مفاہمت کو ممکن بنایا جائے تو پر پیج راستے کاسفر نسبتاً ہموار ہو سکے گا مگراس کی کم ہی توقع ہے ۔

مزید پڑھیں:  وسیع تر مفاہمت کاوقت