رمضان المبارک اور ہمارا طرز عمل

رمضان المبارک کی مبارک ساعتیں شروع ہو چکی ہیں دنیا بھر میںبسنے والے مسلمان ہی نہ صرف احترام رمضان کا اہتمام کرتے ہیں بلکہ بعض غیر مسلم ممالک میں بھی اس ماہ مقدس کے احترام میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی کی جاتی ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے ملک میں رمضان المبارک کو نیکی کمانے کا مہینہ ہونے کے ساتھ ساتھ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کا بھی ذریعہ بنا دیا جاتا ہے حکومت کی جانب سے رمضان ا لمبارک کے ایام میں کچھ پیکج کا اعلان توکیا جاتا ہے لیکن اس کا دائرہ کار محدود ہونے کے باعث اس سے پوری طرح استفادہ نہیں ہو پاتا ۔ صوبائی حکومت کی جانب سے مہنگائی کو لگام دینے اور ناجائز منافع خوری کی روک تھام کی مساعی کا تو کہا گیا ہے مگر عملی طور پر ہر چیز کہیں کہ ہے نہیں ہے کے مصداق ہونے کا اس لئے خدشہ ہے کہ یہ ہمارے ہر سال کا مشاہدہ ہے ایک جانب حکومتی دعوے اور دوسری طرف کند چھری سے ذبح کرنے کے مقابلے میں حکومت اور انتظامیہ کبھی کامیاب ہوتے نہیں دیکھی گئی ہے ہر بار عوام کے گلے پر کند چھری پھرجاتی ہے اور عوام کے رقص بسمل سے منافع خور اور ذخیرہ اندوز پوری طرح لطف اندوز ہوتے آئے ہیں ساری حکومتی توانائیاں ھیچ ثابت ہوتی ہیں سرکاری نرخنامے کی جب سال بھر پابندی کا کوئی رواج بلکہ تصور ہی نہ ہو تو رمضان المبارک میں خواہ کتنا بھی زور لگے کوئی فائدہ نہیں افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اس ماہ مقدس میں جب بندوں کو اللہ تعالیٰ سے تجارت کرنی چاہئے وہ اسے ناجائز منافع خوری کا مہینہ بنادیتے ہیں اس مہینے میں تو ملاوٹ اور دھوکہ بازی اتنا عروج پر ہوتا ہے کہ پورے سال جو مال نہ بکے وہ اس مہینے نکال لیا جاتا ہے ہم کتنے بدقسمت لوگ ہیں کہ رمضان جیسے مبارک مہینے کو اپنے رب کی رحمتوں ، مغفرت اور جہنم کی آگ سے نجات کا مہینہ سمجھ کر اس کی سعی نہیں کرتے بلکہ الٹا ان کے عذاب کو دعوت دیتے ہیں اس ماہ مقدس کا صرف بازاروں ہی میں مذاق نہیں اڑایا جاتا بلکہ ہم انفرادی اور اجتماعی طور پربھی اس مہینے کو صبر کا مہینہ بنانے کی بجائے کھانے پینے کا مہینہ سمجھنے لگتے ہیں سارا دن روزہ رکھ کر جب افطار کرنے لگتے ہیں تو ضرورت سے زیادہ ہوس کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اتنا سیر ہو کر کھا لیتے ہیں کہ تراویح کی نمازمیں سستی ہوتی ہے بعض تو سرے سے ترواویح کی نماز کے لئے جانے کی ہمت ہی نہیں کر پاتے دن بھر مرد حضرات بازاروں میں انواع و اقسام کی اشیائے خوردنی کی خریداری اور خواتین گھروں میں قسم قسم کے طعام کی تیاری میں لگی ہوتی ہیں لوگ بھوک برداشت کرنے اور سگریٹ نوشی و نسوار ڈالنے کے عمل کا خیال غلط کرنے کے لئے ایسے مشعلے اختیار کرتے ہیں جس کے نتیجے میں روزے کی فیوض و برکات سے محرومی اور الٹی نیکی برباد گناہ لازم کا ارتکاب ہوتا ہے کچھ لوگ سارا وقت سو کر گزار لیتے ہیں سحری کھا کر سارا دن سوتے رہتے ہیں اور صرف اٹھ کر نماز ادا کی اور پھر سو گئے وقت مغرب افطار کے لئے اٹھ گئے اور یوں روزہ گزر گیا اس سے بھوک پیاس صبر و برداشت کسی چیز کا احساس نہیں ہوتا اور وہ امتحان و مشق ہو ہی نہیں پاتی جو روزے کی مقصود ہے ۔ بہت سے لایعنی اور لغو مشاغل اختیار کرنا بھی عام ہوتا ہے بہت سے نوجوان افطار کے بعد نماز عشاء کا اہتمام بھی کرتے ہیں یانہیں رات کے دو تین بجے تک سڑکوں اور گلیوں میں کھیلتے اور بیٹھے ہوتے ہیں اور سحری کھا کر سو جاتے ہیں بجائے اس کے کہ ہم اس مہینے کو غمخواری کا مہینہ بنانے کے افطار پارٹیوں کا اہتمام کرتے ہیں بلاشبہ کسی کو افطار کرانا نہایت ثواب کا کام ہے مگر ہم نے اسے بھی پارٹی بنا دیا ہے اور افطار پارٹیوں کا اس طرح سے اہتمام ہوتا ہے جس طرح دیگر پارٹیوں کا رواج ہے ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ ہمارے دین میں رمضان کے مہینے کو روزے رکھنے کے لئے مخصوص کیا گیا ہے اور مسلمانوں کے لئے یہ لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ روزے کے اصل مقصد کو جانیں اور پورے ماہ کے روزے کا اچھی طرح اہتمام کریں والدین کو چاہئے کہ وہ رمضان المبارک کے احترام و تقدس اور حقیقی تقاضوں سے اپنے گھر والوں کو آگاہ کریں اپنے بچوں کو وقتاً فوقتاً رمضان المبارک کی فضیلتوں کی تعلیم دیتے ہیں تاکہ ان کے دماغ میں رمضان کے مقاصد اور فوائد ذہن نشین ہوں اور ان کواپنے عافیت کی فکر لگ جائے اس مہینے ہر کسی کی کوشش ہونی چاہئے کہ وہ انفاق فی سبیل اللہ کرے غریبوں کو کھانا کھلائیں محتاجوں کی حتی المقدور ضروریات پوری کی جائیں یتیموں اور بیوائوں کا خاص طور پر خیال رکھا جائے اپنے ملازمین کا کام ہلکا کریں خیر کی مجالس میں کثرت سے شرکت کریں اکثر مساجد میں اس ماہ مقدس میں علمائے کرام درس قرآن و حدیث اور بطور خاص قرآن کریم کے ترجمے کا اہتمام کرتے ہیں ان محافل سے مستفید ہونے کی ہر ممکن کوشش کی جائے ان مجالس خیر سے محرومی سے بچا جائے رمضان المبارک کے اساسی مقاصد میں سے ایک بڑا مقصد اتحاد و یکسانیت کو عام کرنا ہے کیونکہ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جس میں تمام مسلمانوں کو یکساں عبادت اور معمولات اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے یہ عبادت فی الاتحاد اس اس بات کا اشارہ ہے کہ تمام مسلمان ایک جیسے ہیں اور مسلمانوں کے درمیان کسی قسم کی تفریق اسلامی مزاج کے خلاف ہے رمضان المبارک کا ایک اوربڑا مقصد وقت کی پابندی بھی ہے کیونکہ ایک معینہ مدت تک کھانے پینے اور نفسانی خواہشات اور جائز چیزوں سے بھی اپنے آپ کو روکنا ہوتا ہے پھر معینہ مدت پر اس کی یکساں اجازت ملتی ہے رمضان المبارک کی مثبت باتوں اور عبادات کا تفصیل سے تذکرہ ممکن نہیں اس ضمن میں جتنی مساعی کی جائیں وہ کم سمجھی جائیں ہر کسی کو حتی الوسع اس ماہ مقدس کی فیوض و برکات سمیٹنے کی ایک دوسرے سے بڑھ کر سعی کرنے کی ضرورت ہے خاص طور پر ایسے اعمال و افعال جس سے روزہ خراب ہو اس سے مکمل طور پر بچنے کی کوشش کی جانی چاہئے اور روزے کے آداب کاپورا خیال رکھنے کی ضرورت ہے اس طرح سے ہی روزے کی فیوض برکات کاحصول ہوسکے گی روزے کی حالت میں بد زبانی و لڑائی جھگڑے سے خاص طور پر بچنے کی کوشش ہونی چاہئے بسیار خوری سے اجتناب کیا جانا چاہئے اوقات کے ضیاع کی بجائے اس سے فائدہ اٹھانے پر توجہ ہونی چاہئے ۔ رمضان المبارک احتساب کا مہینہ ہے اس ماہ مقدس میں زیادہ سے زیادہ خود احتسابی پر توجہ دی جائے ۔ عبادات اور معاملات کی اصلاح کا اس سے بہتر مہینہ نہیں اس ماہ کی مشق ایسی پختہ کاری سے کی جانی چاہئے کہ سال بھر اس پر عملدرآمد آسان ہو جائے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اس کی برکات و فیوض کا خیال رکھتے ہیں اور اس کے حصول کی سعی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  پابندیوں سے غیرمتعلقہ ملازمین کی مشکلات