ٹیکس نیٹ میں اضافہ؟

خیبر پختونخوا حکومت نے شہریوں کوٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے انعامی سکیم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت بجٹ سے قبل تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا جہاں تک مختلف سیکٹرز پر ٹیکس بڑھانے اور خصوصاً ریسٹورنٹس اور ہوٹل سیکٹرز کو اس نیٹ میں لانے کے لئے اقدامات کا تعلق ہے تو اگرچہ اسے ایک لحاظ سے درست قرار دیا جا سکتا ہے مگر اس حوالے سے متعلقہ شعبوں کے اندر جو ہیرا پھیری ہو رہی ہے اگر صرف اس پرقابو پایا جائے تو اس کے حوصلہ افزاء نتائج نکل سکتے ہیں عمومی طورپر دیکھا گیا ہے کہ جن ہوٹلوں اور بڑے ریسٹورنٹس کے بلوں پر مقررہ ٹیکس ادا کرنا ضروری ہے وہاں بدعنوانی کے لئے پرنٹ شدہ بلز کی جگہ ادائیگی سادہ پرچیوں پر وصول کی جاتی ہے ، کیونکہ اگر چھپے ہوئے بلوں پر رقم وصول کی جائے تو ان پر مقررہ ٹیکس لاگو کرنا ضروری ہے جس کی وجہ سے نہ صرف گاہگ سے کم وصولی (بغیرٹیکس) کی جاتی ہے بلکہ اس رقم کا ریسٹورنٹس اور ہوٹلز کی آمدنی میں کوئی اندراج نہیں ہوتا یوں ذاتی آمدنی توبڑھ جاتی ہے مگر سرکار کو ٹیکس کی ادائیگی نہیں ہوتی(دوسرے لفظوں میں ٹیکس چوری کی واردات کی جاتی ہے) اس لئے اگر اس کا تدارک کیا جائے تو ٹیکس کی شرح بڑھانے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔

مزید پڑھیں:  پلاسٹک بیگزکامسئلہ