الزام یا سچائی؟

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے گزشتہ دور حکومت میں بہت کرپشن ہو رہی تھی، لوگ ارب پتی نہیں کھرب پتی بن گئے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ آج سابق وزیر اعلیٰ محمود خان ایک مائن ہی سے25 لاکھ روپے روزانہ کما رہا ہے، علی امین گنڈاپور بھی پی ٹی آئی کے9 وزراء کی کرپشن سے متعلق بتا رہے تھے۔سیاسی مخالفین کی ا لزام تراشی اور بیان بازی بلکہ بہتان تراشی تو سیاسی معمولات کا حصہ بن چکا ہے اور اس حوالے سے صورتحال افسوسناک ہی قرار دی جا سکتی ہے لیکن صوبے میں دو مرتبہ حکومت کرنے والی اور تیسری مرتبہ برسراقتدار جماعت کے خود اپنے ایک لیڈر کی جانب سے جن خیالات کا اظہار کیا گیا ہے اس حوالے سے ہم اپنا تبصرہ محفوظ رکھتے ہیں البتہ ہم یہ یاد دلا دیں کہ یہ ایک طرح کا اعتراف جرم اور اقبالی بیان ہے جو کسی ملزم نے پولیس کے جبرو دبائو کے تحت نہیں دیا بلکہ تحریک انصاف کی قانونی ٹیم کے رکن اور منتخب ممبر قومی اسمبلی نے دیا ہے جس کی دم تحریر کوئی تردید و وضاحت نہیں آئی اور نہ پارٹی ترجمان اور نہ ہی جن عناصر کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کسی بھی جانب سے اس بارے میں کوئی بات سامنے نہیں آئی یہ کس حد تک الزام ہے اور کس حد تک حقیقت سے قریب و دور اس بیان کی عوامی سطح پر اہمیت ہے اور عوام اس امر کی خواہاں ہو گی کہ سرکاری خزانے اور سرکاری و حکومتی اختیارات کا جس جس نے غلط استعمال کیا ہے ان کے خلاف تحقیقات شروع ہونی چاہئے اگر یہ الزام تراشی کے زمرے میں بات کی گئی ہے تو اس کی بھی باز پرس کی ضرورت ہے سرکاری اداروں کو اس جانب متوجہ ہونا چاہئے دودھ کا دودھ پانی پانی اس وقت ہی ہوگا جب حقیقت کھل کر سامنے آئے گی جو جامع تحقیقات اور تفتیش کے بغیر ممکن نہیں۔

مزید پڑھیں:  پابندیوں سے غیرمتعلقہ ملازمین کی مشکلات