عوامی رقم کا ضیاع

کمشنر پشاور ڈویژن کو بتایا گیا کہ پشاور اپ لفٹ پروگرام فیز ٹو کے تحت جاری ترقیاتی منصوبے کے تحت حیات آباد میں زیر تعمیر حیات آباد جاگنگ اور سائیکل ٹریک دو کلومیٹر پر محیط ٹریک کے سیکشن A اور B کا تقریبا 70 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ باقی ماندہ چار ٹریک پر بھی 50 فیصد سے زیادہ کام مکمل کر لیا گیا ہے کمشنر پشاور ڈویژن نے واک اور ورزش کے لئے موزوں موسم کے پیش نظر ٹریک کے سیکشن A اور سیکشن B کو ہر صورت عید الفطر تک مکمل کرنے اور عید الفطر کے فوری بعد ٹریک کے دونوں سیکشنز عوام کے لیے کھولنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے یومیہ رپورٹ طلب کر لی واضح رہے کہ کمشنر پشاور ڈویژن کی زیر نگرانی پشاور اپ لفٹ پروگرام فیز ٹو کے تحت حیات آباد میں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ 6 کلومیٹر پر محیط حیات آباد خوڑ کے سنگم پر جاگنگ اور سائکل ٹریک زیر تعمیر ہے جس کے ہر ایک کلومیٹر پر 6 عدد آرام گاہیں قائم کئے جائیں گے۔آرام گاہ میں ورزش کے لئے جدید اوپن جم واش رومز، ٹک شاپس اور دیگر سہولیات میسر ہوں گی ٹریک کے بقیہ 4 حصوں کو بھی جون تک مکمل کر لیا جائے گابظاہر تو یہ منصوبہ نافع اور حیات آباد کی خوبصورتی میں اضافے کا باعث اور صحت مند طرز زندگی کے لئے سہولیات کا باعث ہے جس سے انکار کی بھی گنجائش نہیں لیکن جس امر کی جانب توجہ مبذول کرانا مقصود ہے وہ یہ ہے کہ ابھی اس پر کام جاری ہے کہ دوسری طرف اس میں استعمال ہونے والا سریا اکھاڑ کر بیچنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا ہے مسجد الزرغونی کے ساتھ خشک نالے کے کنارے برساتی پانی کے نکاس کے لئے جو نالی تعمیر کی گئی ہے اس کو روزانہ کی بنیاد پر نشے کے عادی افراد نقصان پہنچا رہے ہیں نیز اس کے گرداب جو جنگلے وجالیاں لگانے کی تیاری ہے بعید نہیں کہ افتتاح تک وہ بھی اکھاڑ لئے جائیں اسی طرح دو چار ناموزوں مقامات پر محنت کش افراد کے لئے جو شیڈ تعمیر کئے گئے تھے وہ اب دھوئیں سے سیاہ اور منشیات کے عادی افراد کے ڈیرے بن چکے ہیںاگر اس طرح ہی ہونا ہے تو پھر سرکاری خزانے سے اس قدر اسراف کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے خدشہ ہے کہ جاکنگ ٹریک کی آرام گاہوں کا بھی حشر اس سے مختلف نہ ہوگا بہتر ہوگا کہ کمشنرپشاور اس بنیادی مسئلے کا فوری نوٹس لیں اور اس کے بعد اس کی تکمیل و افتتاح کیا جائے۔

مزید پڑھیں:  بھارت کے انتخابات میں مسلمانوں کی تنہائی