پشاور کامقدمہ

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے پشاور سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں نے وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں ملاقات کی ملاقات کرنے والوں میںصوبائی دارالحکومت پشاورسے منتخب اراکین صوبائی اور قومی اسمبلی شامل تھے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے پشاور کو صوبے کے تمام لوگوں کا شہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ پشاور ہم سب کا شہر ہے اور اس شہر کی تعمیر و ترقی اور عوامی مسائل کا حل موجودہ صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے جس کے لئے ایک جامع منصوبہ بندی اور حکمت عملی کے تحت ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔وزیراعلیٰ نے اس عزم کا اظہار کیاکہ پشاور کو دوبارہ پھولوں کا شہر بنایا جائیگا،پشاورکی اسٹریٹ لائٹس کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا جبکہ صوبائی حکومت شہر میں ٹریفک کے رش کو کم کرنے کے لئے مقامی ٹرین چلانے کی منصوبہ بندی کررہی ہے اور بی او ٹی(بلٹ آپریٹ اور ٹرانسفر)ماڈل پر ٹرین چلانے کے لئے نجی کمپنی سے بات چیت جاری ہے۔پشاورمیں نکاسی آب کے مسئلے کو ایک سنجیدہ اور توجہ طلب مسئلہ قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس مسئلے کے مستقل بنیادوں پر حل کے لئے نکاسی کے نظام کوزمین دوز کیا جائے گا۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لئے صوبائی حکومت کے تمام خودمختار اداروں میں میرٹ کی بنیادپرمحنتی اور پروفیشنل لوگ تعینات کئے جائیں گے جبکہ بلدیاتی حکومتوں کوخود مختار اورمستحکم بنایا جائے گا تاکہ لوگوں کے مسائل مقامی سطح پر حل ہوسکیں۔صوبائی دارالحکومت سے منتخب اراکین اسمبلی کی پشاور کے مسائل کے حل کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سے ملاقات نہ صرف اپنے حلقوں کے عوام کی بہتر نمائندگی ہے بلکہ یہ صوبے بھر کے عوام کی نمائندگی اور ان کے مسائل کے حل کی سعی اس لئے ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں پورے صوبے سے عوام کی بڑی تعداد آباد ہے اور علاوہ ازیں مختلف امور کے لئے صوبہ بھر سے عوام کی آمدورفت رہتی ہے اس کے ساتھ ساتھ صوبائی دارالخلافہ ہونے کے باعث بھی پشاور صوبے کا مرکزی بڑا شہر ہے جہاں شہرائو کے تیز اور مسلسل عمل کے باعث شہری مسائل میں روز افزوں اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کے حل پر ماضی میں اس طرح توجہ نہیں دی گئی جس کی ضرورت تھی صوبائی دارالحکومت سے عرصہ دراز سے سربراہ حکومت نہ آنا بھی اس کی بڑی وجہ ہے یہ درست ہے کہ ہر آنے والے وزیر اعلیٰ کاصوبے کے پوش علاقے میں گھر ضرور ہوتا ہے لیکن ان کی دلچسپی اور سیاست کا محور ان کے آبائی علاقے ہی رہتے ہیں جس کے باعث صوبائی دارالحکومت کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک ہوتا آیا ہے یہاں سے منتخب جملہ اراکین جو اتفاق سے سارے کے سارے ہی حکومتی جماعت کے اہم اراکین بھی ہیں نیز وزیر اعلیٰ نے بھی اسے اپنا گھر قرار دیا ہے ایسے میں اس شہر کی تعمیر وترقی اورمسائل کے حل کے لئے جن مربوط کوششوں دیانتدارانہ منصوبہ بندی اور عملی درآمد میں جوکمی محسوس ہوتی رہی ہے اب اس کا اعادہ نہیں ہونا چاہئے بلکہ وزیر اعلیٰ کی قیادت میں اراکین اسمبلی کی پوری ٹیم کو مل کر اس شہر کی ترقی اور مسائل کے حل کے لئے کردار اداکرنا ہوگا۔ مسائل کی نشاندہی اور ادراک کے اعادے کی ضرورت اس لئے نہیں کہ یہاں کے عوامی نمائندے اور خود وزیر اعلیٰ اس سے بخوبی واقف ہیں جس کا اظہار بھی انہوں نے کیا ہے جس کے بعد صرف عمل درآمد کی کسر رہ جاتی ہے شمسی توانائی پر سٹریٹ لائٹس کی منتقلی اچھی سعی ہوگی البتہ مقامی ٹرین چلانے کی تجویز کا اچھی طرح سے جائزہ لیا جانا چاہئے اس لئے کہ ابھی بی آر ٹی کی توسیع وتکمیل باقی ہے اسے اولیت دینے کی ضرورت ہوگی لوکل ٹرین چلانا شاید موزوں نہ ہو البتہ بڑے شہروں مردان ،چارسدہ ،نوشہرہ یا کم از کم نوشہرہ سے پشاور کی آخری سرحد تک ٹرین چلانے کی موزونیت کا جائزہ لے کر فیصلہ ہو سکتا ہے مگر فی الوقت دستیاب ٹرانسپورٹ سہولت کو مربوط اور مستحکم بنانا ترجیح ہونی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  پابندیوں سے غیرمتعلقہ ملازمین کی مشکلات