ہر چند کہیں کہ ہے نہیں ہے

گزشتہ حکومت میں خیبر پختونخوا میں ای گورنمنٹ کے بلند وبانگ دعوے کئے گئے مگرابھی تک کاغذی کارروائی ہی جاری ہے اور اس ضمن میں خاطر خواہ اقدامات و پیشرفت ہنوز دور از کار ہے، صوبے میں مختلف سہولتوں و دستاویزات کو بھی آن لائن بنانے کا دعویٰ کیا گیا لیکن وہ دعوے بھی درست نہ نکلے یاپھر جان بوجھ کر ایساطریقہ کار اختیار کیاگیا کہ آن لائن سروس کی سہولت جوئے شیر لانے کے مترادف بن جائے، ہمارے نمائندے کے مطابق ڈومیسائل کے آن لائن طریقہ کار سے زچ طلباء وطالبات نے حکومت سے پرانا طریقہ کار بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ آن لائن ڈومیسائل اجراء سائلین کیلئے درد سر اور زحمت بن گیا ہے، سائلین کے مطابق ویب سائٹ پر کوائف کے اندراج کے بعد ڈپٹی کمشنر آفس سے جا کر اپنا ڈومیسائل وصول کرنے کا تو کہا جاتا ہے مگر عملی طور پر اس کے برعکس ہو رہا ہے ،جب ڈومیسائل وصول کئے جاتے ہیں تو ایک فارم تھمایا گیا کہ اس کواپنے حلقے کے پٹواری ، سیکرٹری سے دستخط کرکے اور اس کے ساتھ تمام درکار دستاویزات دوبارہ آفس میں جمع کرانے کی ہدایت کی جاتی ہے ۔اگر سارا عمل دوبارہ سے دہرایا جاتا ہے تو پھرآن لائن فارم جمع کرانے اور کوائف کی تکمیل کی ضرورت ہی کیاہے؟، یوں سائلین کودوہری مشقت کرنی پڑتی ہے جس سے بہتر ہے کہ پرانا طریقہ کار ہی بحال کیا جائے ،جو صورتحال بتائی گئی ہے وہ حکومتی اقدامات کا تومذاق اڑانا ہی ہے سائلین کو بھی مشکلات کا شکار بنانے کی ہے جس سے آن لائن سہولت کی افادیت ہی ختم ہو جاتی ہے ۔ اس خود ساختہ طریقہ کارکا جلد سے جلد نوٹس لیا جانا چاہئے اور طالب علموں کی مشکلات کے ازالے کیلئے سہل اور سادہ طریقہ کار اختیار کیا جائے ،نادرا ریکارڈ سے آن لائن تصدیق کے بعد ڈومیسائل کے اجراء میں مزید پیچیدگیاں پیدا نہ کی جائیں البتہ شناختی دستاویزات اور دیگر لوازمات میں شبہ ہو اور تصدیق ضروری ہو تو احتیاط کے تقاضے ملحوظ خاطر رکھنے کا عمل بہرحال ضروری ہے جسے اختیار کرنے میں قباحت نہیں بلکہ احتیاط کے تقاضوں کے مطابق ڈومیسائل کا اجراء احسن ہوگاتاکہ جعلی دستاویزنہ بن سکے۔

مزید پڑھیں:  موروثی سیاست ۔ اس حمام میں سب ننگے