تجاوزات اور بھتہ خوری

پشاور ہائی کورٹ نے حیات آباد فیز 6پشاور میں مسجد ابوذرغفاری کے سامنے تجاوزات ختم کرکے نکاسی آب کا نظام درست اور صفائی کا نظام بہتر بنا کر دس دنوں میں عدالت کو آگاہ کرنے کا حکم دیا ہے، یہ احکامات چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان نے درخواست گزار سید الطاف شاہ کی جانب سے ہیومن رائٹس کمپلینٹ سیل میں جمع کی گئی تحریری شکایت پر جاری کئے ہیں جسے رٹ پٹیشن میں تبدیل کردیا گیا تھا۔دریں اثناء میئر پشاور حاجی زبیر علی نے کہا کہ بورڈ بازار کو تجاوزات سے پاک کیاجائیگا جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، بورڈ بازار کو تجاوزات سے پاک کرنے کیلئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے ،بروز بدھ میئر پشاور حاجی زبیر علی کی زیر صدارت ایک اجلاس کا انعقاد کیا گیا تھا بورڈ بازار کے تاجرتاجروں کے نمائندے نے نے میئر پشاور حاجی زبیر علی کو بورڈ بازار سے قبضہ مافیا کے خاتمے کے حوالے اور بھتہ مافیا کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا اور کہا کہ بورڈ بازار میں خود ساختہ بھتہ خوروں سے نجات دلائی جائے۔ان دونوں خبروں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ خواہ منصوبہ بندی کے ساتھ بسائی گئی کوئی بستی ہو یا پھر کوئی گنجان بازار بھتہ خوری کے باعث ہر جگہ تجاوزات اور سڑکوں پر تجارت و کاروبار عوام اور ٹریفک کیلئے سنگین مسائل کاباعث بن چکے ہیں ،مشکل ا مر یہ ہے کہ پی ڈی اے ہو یابلدیہ ہر دو محکموں کے پاس اس مقصد کیلئے باقاعدہ عملہ مقرر ہے اور علاقہ پولیس کے پاس بھی اس طرح تجاوزات کے خلاف کارروائی کرنے کا قانونی اختیار موجود ہے مگر ہر طرف ملی بھگت اور بھتہ خوری کے باعث متجاوز عناصر کسی کو خاطر میں نہیں لاتے ،ستم بالائے ستم یہ کہ جن عمال کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے وہ سرکاری عملہ سرکاری ایندھن خرچ کرکے سرکاری گاڑیوں میں آکر انسداد تجاوزات کی بجائے بھتہ وصولی کرنے میں مصروف ہے۔ایک پوش علاقے کے مکینوں کا تجاوزات ہٹانے کی درخواستوں کو بار ردی کی ٹوکری کی نذر ہونے کے خلاف عدالت عالیہ پشاور سے رجوع پر مجبور ہونا حکومت اور سرکاری اداروں کے منہ پر طمانچہ ہے، اس طرح بورڈ بازار کے تاجروں کا میئر پشاور کو بھتہ خوری کی شکایت آئینہ دکھانا ہے ،اس کے باوجودبھی اگر حکام ان تجاوزات کو باقی رہنے دینے کے حسب دستور مرتکب ہوتے ہیں تو پھر یہ عوام پر ستم نہیں حکومت وقت کے منہ پربھی تھپڑ ہوگا ،عدالت بہرحال اپنے احکامات پرعملدرآمد یقینی بنائے گی، اصل سوال انتظامیہ کی ملی بھگت اور ناکامی کا ہے۔

مزید پڑھیں:  پہلے تولو پھر بولو