بڑھتی ہوئی آلودگی

حال ہی میں جنوبی ایشیا میں فضائی آلودگی کی خطرناک سطح کا انکشاف ہوا ہے۔ دنیا کے آلودہ ترین ممالک میں پاکستان میں صحت کے اہم خطرات اور ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے جو فوری توجہ اور فیصلہ کن حل کے متقاضی ہیں۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے پاکستان میں ذرات کا ارتکازڈبلیو ایچ او کے معیارات سے 15 گنا زیادہ ہے، جس سے صحت عامہ اور فلاح و بہبود کو شدید خطرات لاحق ہیں۔پاکستان میں پی ایم 2.5 کی اوسط ارتکاز 73.7 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر تک پہنچ گئی ہے، جو کہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے مقرر کردہ 5 مائیکرو گرام حد سے زیادہ ہے۔ ماحولیاتی حالات، جغرافیائی رکاوٹوں، صنعتی اخراج اور زرعی طریقوں سمیت عوامل کے پیچیدہ تعامل نے مسئلہ کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ہوا کے معیار کے بحران سے نمٹنے کے لیے، پاکستان کو ایک جامع نقطہ نظر کو ترجیح دینی چاہیے جس میں آلودگی کو کم کرنے اور صحت عامہ کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات شامل ہوں۔ صنعتی اخراج پر سخت ضابطے اور گاڑیوں کے اخراج کے معیارات کا بہتر نفاذ، بشمول صاف ستھرے ایندھن کا فروغ، وہ ضروری اقدامات ہیں جو حکومت کو فضائی آلودگی کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کے لیے اٹھانے چاہییں۔ مزید برآں، عوامی بیداری اور کمیونٹی کی شمولیت بہت ضروری ہے۔ پائیدار طریقوں پر تعلیم نوجوان نسلوں میں ماحولیاتی ذمہ داری اور اجتماعی ذمہ داری کی ثقافت کو فروغ دینے میں مدد کر سکتی ہے۔ علاقائی تعاون بھی فضائی آلودگی کی بین الاقوامی نوعیت سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔محولہ اقدامات پر عملدرآمد ایک کارنامہ ہوگا جس کی توقع نہیں کم از کم ماحولیات کے بنیادی اصول ہی اپنانے پر توجہ دی جائے تو غنیمت ہو گی۔

مزید پڑھیں:  ایرانی گیس پاکستان کے لئے شجرِممنوعہ؟