سرکاری سکولوں کی نجکاری

صوبہ پنجاب کے بعد خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے صوبے کے مختلف اضلاع میں سرکاری پرائمری سکولوں کی نجکاری کی تیاریاں شروع کردی گئی ہے اس سلسلے میں باقاعدہ تشہیری مہم بھی جاری ہے نجکاری کیلئے پیش کئے گئے سکولوں میں چھ گرلز اور دو بوائز پرائمری سکول شامل ہیں۔اشتہار محکمہ تعلیم کی ویب سائٹ پر دیا گیا ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر نو تعمیر شدہ سکولوں چلائیں جائیںگے۔اس صوبے میں تعلیم کی تجارت پہلے ہی پھل پھول رہی ہے اور طلبہ و والدین تعلیم کی تجارت کرنے والے طاقتور مافیا کے رحم و کرم پر ہیں ایسے میں بجائے اس کے کہ سرکاری سکولوں میں تعلیم و تدریس اور ماحول میں بہتری لانے کی سعی ہوتی اساتذہ کو تدریس پرتوجہ اور سرکاری سکولوں کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کئے جاتے حکومت کا ان کو بھی سیٹھوں کے حوالے کرنے کا راستہ چننا صوبے کے طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کرنے اور مواقع کو لپیٹ دینے کے مترادف ہے سرکاری سکولوں کی حالت زار سے کسی کو اختلاف نہیں اس کا حل بڑی سرجری ضرور ہے لیکن سرے سے سکولوں کی نجکاری نہیں۔

مزید پڑھیں:  اونٹ ابھی کسی کروٹ نہیں بیٹھا