اسرائیل کے سابق وزیر دفاع اور”اسرائیل بیتنا” پارٹی کے سربراہ اوی گڈور لائبرمین نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے خفیہ ادارے موساد کے سربراہ یوسی کوہین اور ایک سینیر آرمی کمانڈر کو اس لیے قطر بھیجا تاکہ وہ دوحا سے حماس کی حمایت جاری رکھنے کی یقین دہانی حاصل کرسکیں۔
لائبرمین نے اسرائیلی ٹی وی چینل 12 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دو ہفتے پہلے موساد کے سربراہ اور سدرن کمانڈ (اسرائیلی فوج کے کمانڈر جنرل ہرزی حلیوی) نے نیتن یاہو کی ہدایت قطر کا دورہ کیا۔ انہوں نے 30 مارچ کے بعد بھی قطر کو حماس کو رقوم کی فراہمی جاری رکھنے کی درخواست کی۔ کیونکہ دوحا نے 30 مارچ کے بعد غزہ میں حماس کو فنڈز کی فراہمی روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اسرائیلی لیڈر نے مزید کہا کہ مصر اور قطر حماس سے ناراض ہیں اور اس سے تعلقات منقطع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اچانک نیتن یاہو حماس کے محافظ کے طور پرسامنے آئے جیسے حماس کوئی ماحولیاتی تنظیم ہے۔ لائبرمین نے نیتن یاھو کی پالیسیوں کو دہشت گردوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے مترادف قرار دیا۔
خفیہ دورہ اور حماس کے لیے قطری فنڈز
اسرائیل کے بدنام زمانہ خفیہ ادارے ‘موساد’ کے سربراہ یوسی کوہن اور اسرائیلی فوج میں جنوبی علاقے کے کمانڈر ، ہرٹز ہلیوی نے فروری کے اوائل میں دوحہ کا خفیہ دورہ کیا تھا۔ یہ دورہ 24 گھنٹوں تک جاری رہا۔
نامہ نگار کے مطابق موساد کے سربراہ کا دوحا کا یہ دورہ چھ ماہ میں دوسرا واقعہ ہے۔
نامہ نگار کے مطابق اسرائیلی وفد نے دوحا سے حماس کے لیے ماہانہ مالی امداد کے لیے 15 ملین ڈالر مانگے ہیں۔