0f1c3ec1ac508919014d50dc99444cb7 XL

عالمی چپ مارکیٹس سے ہواوے ٹیکنالوجیز پر پابندی

ویب ڈسک : ٹرمپ انتظامیہ نے عالمی چپ مارکیٹس سے ہواوے ٹیکنالوجیز کو سامان کی ترسیل پر پابندی لگادی ہے۔ خدشہ ہے کہ اس عمل سے امریکہ اور چین کے تعلقات میں کشیدگی بڑھے گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا چین کی سب سے اہم ٹیک کمپنی کے ساتھ تازہ ترین تنازع دنیا کو ٹیکنالوجی کی سرد جنگ میں ڈال سکتا ہے۔

امریکی ٹیکنالوجی پر انحصار کرنے والے سپلائرز سے خریداری کے لئے ہواوے کی صلاحیت کو محدود کرنے کی کوشش کمپنی کے لیے خطرہ ہے کہ اس کے ہاتھ باندھے جارہے ہیں جس کا مقصد 5جی موبائل مواصلات کے دور میں اہم عالمی سپلائر بننا ہے۔

امریکہ محکمہ تجارت نے کہا ہے کہ وہ برآمدی قواعد میں تبدیلی کر رہا ہے، تاکہ ہواوے کو ان سیمی کنڈکٹرز کی فراہمی سے روکا جائے جن کی تیاری میں امریکی سافٹ وئیر اور ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے۔

چین کے گلوبل ٹائمز کے مطابق چینی حکومت کے ذرائع نے اس خبر پر فوری طور پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہواوے پر پابندیوں کے جواب میں امریکی کمپنیوں کو ناقابل بھروسہ اداروں کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے تیار ہے۔

مزید پڑھیں:  بگ باس او ٹی ٹی 3 کا پریمیئر جون میں ریلیز ہوگا

ان ذرائع کے مطابق امریکی کمپنیوں ایپل، سسکو سسٹمز اور کوال کوم جیسی کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز اور پابندیوں کا نفاذ کیا جا سکتا ہے، جبکہ بوئنگ سے خریداری معطل کی جا سکتی ہے۔

امریکی برآمدی قواعد میں تبدیلی نہ صرف ہواوے کے لیے بڑا دھچکا ہے جو دنیا میں اسمارٹ فون بنانے والی دوسری بڑی کمپنی ہے، بلکہ یہ تائیوان کی سیمی کنڈکٹر بنانے والی کمپنی ٹی ایس ایم سی، ایپل اور کوال کوم کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے۔

ٹی ایس ایم سی ہواوے کو چپس فراہم کرنے والی بڑی کمپنی ہے جبکہ اس نے ایک دن پہلے ہی امریکی ریاست ایریزونا میں 12 ارب ڈالر کی چپ فیکٹری بنانے کا اعلان کیا تھا۔

ٹی ایس ایم سی نے جمعے کو کہا کہ وہ اپنے وکلا سے مشورہ کر رہی ہے، تاکہ ان قواعد کا جامع تجزیہ اور تشریح کی جاسکے۔ اس نے توقع کی ہے کہ کسی موثر تاریخ سے پہلے قانونی جائزہ مکمل کرلیا جائے گا۔

ہواوے کو اپنے اسمارٹ فونز اور ٹیلی کام مصنوعات کے لیے بڑی تعداد میں سیمی کنڈکٹرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ کمپنی امریکہ اور چین کے درمیان ٹیکنالوجی کی دنیا میں تسلط قائم کرنے کی جدوجہد میں مرکز نگاہ بنی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں:  کرن جوہر کے نئے پراجیکٹ میں کھرانا اور سارہ جلو گر ہونگے

ہواوے نے نئی خبر پر فوری ردعمل نہیں دیا۔ لیکن اس کے چئیرمین ایرک شو نے 31 مارچ کو کہا تھا کہ اگر ان کی کمپنی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جائے گی تو چینی حکومت ایک طرف بیٹھ کر تماشا نہیں دیکھے گی۔

امریکہ اپنے اتحادیوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ مستقبل کے فائیو جی نیٹ ورکس سے ہواوے کی مصنوعات کو خارج کردیں کیونکہ انھیں چین جاسوسی کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔ ہواوے مسلسل اس دعوے کی تردید کرتی ہے۔

امریکی محکمہ تجارت کا کہنا ہے کہ ایک سال سے امریکی بلیک لسٹ میں ہونے کے باوجود ہواوے اپنے سیمی کنڈکٹر بنانے کے لیے امریکی سافٹ وئیر اور ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے۔

ترمیم شدہ قواعد کے مطابق چپ بنانے والے امریکی آلات کو استعمال کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ ہواوے کو بعض چپس فراہم کرنے سے پہلے امریکی محکمہ تجارت سے لائسنس حاصل کریں۔ اس ترمیم کا ہدف ہواوے کے لیے بنائی جانے والی چپس ہیں۔