رنگ روڈ پر قائم گداگر بستی

رنگ روڈ پر قائم گداگر بستی غیراخلاقی کاموں کی آماجگاہ

ویب ڈیسک(پشاور) پشاور میں گداگروں کے خلاف ایک مہم شروع کی گئی ہے جس کے تحت پشاور کے مختلف علاقو ں میں گداگروں کی گرفتاریوں کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ رنگ روڈ پر پیشہ ور گداگروں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ان پیشہ ور گداگروں کو 24گھنٹوں کی مہلت دی گئی تھی لیکن اس کے باوجود بھی یہ لوگ جھگیوں میں رہائش پذیر ہیں۔تھانہ چمکنی کی حدود میں پیشہ ور گداگر پچھلے دس بارہ سالوں سے رہائش پذیر ہیں۔ اس کھلے میدان میں ان لوگوں نے خیمے قائم کئے ہیں جس کے ساتھ آبادی بھی موجود ہے۔ پیشہ ور گداگروں کے پڑوسی کے مطابق ان لوگوں کے ساتھ رہنا اپنے بچوں کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے کے برابر ہے۔

مزید پڑھیں:  پی ٹی آئی کاایک بار پھر 9مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

پڑوسی نے مزید بتایا کہ علاقہ ان لوگوں کی وجہ سے علاقہ بدنام ہوا ہے اور تقریباََ ہر رہائشی علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہے۔ پیشہ ور گداگروں کی بستی میں رہنے والی ایک پیشہ ور گداگر نے بتایا کہ اس پوری بستی میں رات کے وقت مرد جوا کھیلتے ہیں اور عورتیں بھیگ مانگنے کے ساتھ ساتھ غیر اخلاقی کام بھی کرتی ہیں۔ خاتون نے مزید بتایا کہ دن کے وقت بھی مرد جھگیوں میں عورتوں کے ساتھ کئی گھنٹے گزارتے ہیں جس میں پولیس بھی بھتہ لیتی ہے۔

مزید پڑھیں:  پشاور سمیت دیگر شہروں میں سورج آگ برسانے لگا ، پارہ 38 ڈگری تک جا پہنچا

خاتون نے یہ بھی انکشاف کیا کہ یہاں پر ہر خیمے سے ماہانہ کرایہ وصول کیا جاتا ہے اور تمام خیموں سے کرایہ اکھٹا کرنے کا اختیار ایک عورت کو دیا گیا ہے جو بعد میں ایک بزرگ آدمی کو حوالہ کردیا جاتا ہے جس کا تعلق ہزارخوانی سے ہے۔ خاتون نے پولیس پر بھی الزام لگایا کہ سب کچھ دیکھنے کے باوجود پولیس نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور ہر ماہ اپنا بھتہ وصول کرتی ہے۔