p613 243

مشرقیات

کوفہ کی رہنے والی ام حسان اپنے وقت کی برگزیدہ خاتون تھیں ، حضرت ابن مبارک اور حضرت سفیان ثوری ان کی خدمت میں حاضرتھے ، گھر میں معمولی چٹائی تھی ، اس پر حضرت سفیان ثوری نے فرمایا کہ اگر آپ صر ف اپنے رشتے داروں سے کہیں تو شاید آپ کی اس حالت میں فرق آجائے ۔ یہ سننا تھا کہ ام احسان کی پیشانی پر بل پڑگئے اور فرمانے لگیں : اے سفیان ! تم آج تک میری نگاہوں میں بہت باعزت تھے اور میرے دل میں تمہارا احترام تھا ، مگر تم جانتے ہی ہو کہمیں نے دنیا تو اس ذات سے بھی نہیں مانگی ، جو اس دنیا کا حاکم ہے اور ہر چیز اس کے قبضہ قدرت میں ہے ، پھر میں کیسے ان لوگوں سے سوال کروں ، جن کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے اور نہ ان کے قبضہ قدرت میں ایک تنکا ہی ہے ۔ اور اے سفیان ! خدا کی قسم ! میں یہ بھی نہیں چاہتی کہ میرے اوپر کوئی ایسا وقت گزرے کہ میں خدا کی یاد سے غافل رہوں ۔ راوی کا بیان ہے کہ اس گفتگو کے بعد سفیان ثوری کافی دیر تک روتے رہے ۔٭ خلیفہ منصور ، عباسی خلافت کا اہم ستون مانا جاتا ہے ، اس کی دانشمندی نے عباسی حکومت کو ایک شاندار دور عطا کیا ہے ، اس کی سیاسی پالیسی اسلامی جذبہ سے معمور تھی ۔ ایک مرتبہ کسی موقع پر مہدی سے کہنے لگا : اللہ کی نعمتیں شکر سے قائم رہتی ہیں ، اپنا وصیت نامہ اس نے مرتب کرتے ہوئے لکھا : بیٹا ! امت محمدیہ کی حفاظت کرنا ، اس کے بدلے میںاللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت فرمائیں گے ، خونریزی سے بچنا ، کیوں کہ اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑا گناہ ہے ، حلال چیزیں استعمال کرنا ، اس میں ثواب ہے اور دنیا میں بھی بھلائی ہے ، اللہ نے جو احکام بتلائے ہیں ، اس سے سرموتجاوز نہ کرنا ، عدل کے ساتھ حکومت کرنا ، اپنی حد سے آگے نہ بڑھنا ۔ منصور جہاں ایک اولوالعزم خلیفہ تھا ، وہیں کفایت شعاری میں بھی اپنی مثال آپ تھا ، ایک مرتبہ محل کے پھاٹک میں داخل ہوا تو کئی قندیلیں روشن تھیں ، پوچھا کیا ان میں سے ایک قندیل کافی نہ تھی ، اب آئندہ سے یہاں صرف ایک ہی قندیل روشن ہوگی۔ ٭ مشہور عباسی خلیفہ مہدی کو سرور کائنات ۖ سے بے انتہا عقیدت تھی ، ایک مرتبہ ایک شخص رومال میں ایک جوتا لپیٹ کر لایا اور کہا کہ یہ حضور اکرم ۖ کے نعل مبارک ہیں اور آپ کی خدمت میں لایا ہوں ۔
مہدی نے اس کو لے کر بوسہ دیا اور آنکھوں سے لگایا اور لانے والے کو انعام و اکرام سے مالا مال کر دیا ، اس کے جانے کے بعد حاضرین سے مہدی نے کہا کہ میں خوب جانتا ہوں کہ اس جوتے پر آں حضرت ۖ کی نگاہ بھی نہیں پڑی ہے ، ان کا اس کو پہننا تو دور کی بات ہے ، لیکن چوں کہ اس نے ذات نبوی ۖ کی طرف سے اس کا انتساب کردیا تھا اس لیے اسے میں نے لے لیا ۔
(مخزن اخلاق)

مزید پڑھیں:  موروثی سیاست ۔ اس حمام میں سب ننگے