پھر لاک ڈائون کی نوبت

صوبائی دارلحکومت پشاور میں کورونا وائرس کے پھیلائو کے خدشات کے پیش نظر ایک مرتبہ پھر سخت فیصلوں اور لاک ڈائون کی نوبت آگئی ہے ضلعی انتظامیہ نے مختلف علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاون لگانے کا اعلان کر دیا ہے سمارٹ لاک ڈائون کا مقصد کورونا کے پھیلائو کو روکنا ہے ان علاقوں میں کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہونے کی وجہ سے سمارٹ لاک ڈائون لگایا گیا ان تمام احتیاطی تدابیر کامقصد یقیناً عوام کو ڈیلٹا وائرس سے بچانا ہے ‘ تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام بھی اس ضمن میں ہر ممکن تعاون کرتے ہوئے نہ صرف اپنی حفاظت کریں بلکہ کورونا کی اس نئی لہر کو روکنے یا پھر حتی الامکان حد تک محدود کرنے میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں شہریوں کو چاہئے کہ وہ خود اپنے مفاد میں ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کریںحکومت توہر ممکن اقدامات کر رہی ہے اب یہ عوام پر منحصر ہے کہ وہ حفاظت خود اختیاری کے تحت محولہ احتیاطی تدابیر پر کس حد تک عمل کرتے ہیں کیونکہ ڈیلٹا وائرس کے حوالے سے جو اطلاعات آرہی ہیں یہ اب تک دنیا کے مختلف ممالک میں سامنے آنے والے وائرس میں سب سے خطرناک اور جان لیوا وائرس ہے جس سے نمٹنے کے لئے بہترین حکمت عملی ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کرنا ہے ‘ امید ہے عام لوگ اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے اور حکومتی کوششوں کو ناکام نہیں ہونے دیں گے۔
سخت کارروائی کی ضرورت
احیائے پشاور کے حوالے سے طلب کردہ اجلاس میں سینئر افسروں کی شرکت سے گریز اور منصوبے سے لاعلم جونیئرافسروں کواجلاس کے لئے بھیجنا اہم حکومتی اور عوامی دلچسپی کے حامل منصوبے کے حوالے سے بیورو کریسی کی سنجیدگیکا اندازہ ہوتا ہے امر واقع یہ ہے کہ عید گاہ سمیت پشاور کے تاریخی مقامات کی تاریخی حیثیت بحال کرنے کی پو ری کوشش ہو رہی ہے لیکن بیورو کریسی کا عدم تعاون واضح ہے ماضی میں اس طرح کے منصوبوں کے ادھورے رہ جانے اور ناقص تعمیر کی ایک بڑی وجہ سرکاری عمال کا اسی طرح کا رویہ رہا ہے عدم توجہی کے باعث یا تو منصوبے شروع ہی نہیں ہو پاتے یا پھر عدم نگرانی کے باعث منصوبوں پر کام معیاری نہیں ہوتا جس کے باعث ساری کوششیں رائیگان جاتی رہی ہیں موجودہ حکومت نے احیاء پشاور کے نام سے صوبائی دارالحکومت میں تعمیر وترقی اور بحالی کا جو عمل شروع کیا ہے اسے کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا تقاضا ہے کہ بیورو کریسی کو لگام دیا جائے اور غیر سنجیدہ عناصر کو برداشت نہ کیا جائے اس حوالے سے وزیر اعلیٰ کو مراسلہ میں صورتحال سے آگاہ کیا گیا ہے جس پر وزیر اعلیٰ کوسخت نوٹس لے کر صوبائی دارالحکومت کی ترقی اور عوامی مسائل میں عدم دلچسپی رکھنے والے سینئر افسروں کا تبادلہ کرنا چاہئے تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی حرکت نہ کر سکے ۔جب تک غیر سنجیدہ عناصر کے خلاف نظر آنے والے سخت اقدامات نہیں ہوں گے تب تک خواہ وہ خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس ہو یا پھر کوئی اور بہتری و اصلاح کا منصوبہ محولہ قسم کا کردار و عمل دہرانے کا سلسلہ بند نہیں ہو گالہٰذا سخت سے سخت اقدام ناگزیر ہے جس سے گریز نہ کیا جائے ۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران تجارتی معاہدے اور امریکا