Idhariya

پاکستانی مؤقف کی عالمی پذیرائی

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس سے وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ورچوئل خطاب کے دوران جن نکات کی طرف نشاندہی کی، وہ اس قدر اہمیت کے حامل تھے کہ پوری دنیا میں پاکستان کے مؤقف کو جہاں سراہا گیا تو وہیں پر وزیر اعظم عمران خان کے لائیو خطاب کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھا اور سنا گیا، اس لحاظ سے وزیر اعظم کا خطاب انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں جن مسائل اور ان کے حل کے لیے جو تجاویز دیں اُس سے پوری دنیا متفق نظر آ رہی ہے۔یہ پاکستانی مؤقف کی عالمی پذیرائی ہے، عالمی میڈیا پر اس حوالے سے جو تجزیے سامنے آ رہے ہیں اُن کی وجہ سے پاکستان کے مؤقف کو مزید تقویت ملنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں ہونے والی جنگ میں عالمی سطح پر سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والا ملک پاکستان ہے،بجائے پاکستان کی تعریف کی جاتی ، اُلٹا الزام تراشی کی جا رہی ہے۔ اگر عالمی برادری نے افغانستان کو ایک بار پھر پس پشت ڈالا تو نہ صرف مستقبل میں بہت بڑا انسانی بحران پیدا ہو جائے گا بلکہ اُس کے اثرات افغانستان کے پڑوسی ممالک سمیت پوری دنیا پر مرتب ہوں گے اور بحرانوں سے دوچار افغانستان کو پھر سے بین الاقوامی دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے میں دیر نہیں لگے گی۔ اس خطرے سے بچنے کے لیے یہ لازمی ہوگا کہ موجودہ افغانوں کی عبوری حکومت کو فوری طور پر مستحکم کیا جائے۔اگر عالمی برادری اس طرف توجہ دے اور افغان انتظامیہ سے بات چیت شروع کرے تو یہ سب کی کامیابی ہو گی،اس وقت کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔اقوام متحدہ ہی عالمی برداری کو اس مقصد کے لیے متحرک کر سکتا ہے۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں کوویڈ، با اثر لوگوں کی بدعنوانی، اسلامو فوبیا، ماحولیاتی تبدیلیوں کو بھی موضوع بنایا، لیکن انہوں نے بھارت میں دہشت گردی کی جس نئی شکل کو دنیا کے سامنے رکھا وہ بھی اس وقت ایک عالمی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی اپنے خطاب میں بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تناظر میں خوب رگیدا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کوویڈ کی وباء پر قابو پانے کے لیے سمارٹ لاک ڈاؤن، ملکی معیشت کو چلانے اور انسانی جانوں کو محفوظ بنانے کی کامیاب حکمت عملی سے اپنے خطاب کا آغاز کیا تھا۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مضر گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کا شمار دنیا کے ان دس ممالک میں ہوتا ہے جو دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی، معاشی بحران اور کوویڈ کے لیے تین طرفہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دنیا کو ایک جامع منصوبہ بندی وضع کرنا ہوگی۔کرپشن پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کی رقم امیر ممالک میں چلی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے ایک جامع قانونی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا، جس سے لوٹی ہوئی دولت کی غیر قانونی منتقلی کو روکنے اور اس دولت کو واپس لانے پر زور دیا گیا تھا۔ اسلاموفوبیا پر بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ کچھ حلقوں کی جانب سے دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا جاتا ہے ، جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے ۔آج دنیا میں اسلامو فوبیا کی سب سے خوفناک شکل بھارت میں دیکھی جا سکتی ہے۔ وہاں اسلامی تاریخ اور ورثے کو مٹانے کی کوششیں سرکاری سطح پر جاری ہیں۔ کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انڈین کارروائیاں صریحاً خلاف ورزیاں ہیں۔مسئلہ کشمیر کا حل اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں آزادانہ استصوابِ رائے کے تحت ہی ممکن ہے۔وزیر اعظم عمران خان کے ورچوئل خطاب کے بعد کی تازہ صورت حال کچھ یوں سامنے آئی ہے کہ خود امریکہ نے طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے ساتھ دنیا کو لین دین پر اثر انداز سے گریز کی پالیسی اختیار کی ہے،جو مخدوش افغانستان اور عالمی امن عامہ کی جانب ایک اچھا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ اسی لیے عالمی ذرائع ابلاغ میں اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا جارہا ہے، تاہم افغانستان میں امن کا قیام اجتماعی ذمہ داری ہے تو اس کیلئے دیگر ممالک کو بھی مثبت کردار ادا کرنا چاہئے، وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے موجودہ حالات کو سامنے رکھ کر صائب رائے دی ہے، اس پر غور کیا جانا چاہئے، کیونکہ خطے کا مجموعی امن صرف پاکستان کی ہی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ اقوام عالم کو بھی آگے بڑھ کر اپنے حصے کی ذمہ داریوں کو نبھانا ہو گا۔

مزید پڑھیں:  ''ضرورت برائے بیانیہ''