رہائشی پلاٹس کمرشل میں تبدیلی

رہائشی پلاٹس کی کمرشل مراکز میں تبدیلی جاری

ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا کے سب سے مہنگے تجارتی مرکز یونیورسٹی ٹائون میں رہائشی پلاٹس کی تجارتی پلاٹس میں تبدیلی کا غیر قانونی عمل نہ روکا جا سکا۔ صوبائی انسپکشن ٹیم نے 20 سالوں کے دوران غیرقانونی طور پر پلاٹس کو کمرشل قرار دینے والے ملازمین کیخلاف کارروائی کرنے کیلئے قواعد و ضوابط اور قانون تیار کرنے کی سفارش کردی ہے. اور فوری طور پر یونیورسٹی ٹائون میں رہائشی پلاٹس کو کمرشل بنانے پر پابندی کی تجویز بھی دی ہے۔

صوبائی انسپکش ٹیم کی جانب سے مرتب رپورٹ کے مطابق صوبے کے سب سے مہنگے تجارتی مرکز یونیورسٹی ٹائون میں 2002 سے لے کر اب تک غیرقانونی طورپر کئی رہائشی پلاٹس کو تجارتی بنا دیا گیا ہے اور وہاں اب بلند و بالا پلازے کھڑے کردیئے گئے ہیں جن کی مسماری ممکن دکھائی نہیں دے رہی رپورٹ میں غیر قانونی طور پر رہائشی سے کمرشل بنائے جانیوالے پلاٹس کے عمل کو انتہائی خطر ناک قرار دے دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے صوبہ بھر میں غیر قانونی عمل کیلئے راہ بنا لی گئی ہے، کئی افسران اور ملازمین ان 20 سالوں کے دوران ریٹائر ہوچکے ہیں ان کیخلاف تادیبی کارروائی بھی عمل میں نہیں لائی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:  غزہ پر اسرائیلی جارحیت، امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہالا رہررِٹ مستعفی

رپورٹ میں 2003 میں پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے کئے گئے فیصلے کی روشنی میں رہائشی پلاٹس اور عمارتوں کو کمرشل پلاٹس اور عمارتوں میں تبدیل کرنے والے افسران اور ملازمین کیخلاف کارروائی کی سفارش کردی ہے صوبائی حکومت سے سفارش کی گئی ہے کہ ایسے قوانین قواعد و ضوابط اور پالیسی تیار کی جائے جس کے تحت ریٹائر ملازمین کیخلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔ محکمہ بلدیات ذرائع کے مطابق سیکرٹری بلدیات کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس کے دوران چند ماہ قبل یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اس وقت انتقال کے مرحلے سے گزرنے والے تمام کیسز مکمل کئے جائیں گے جس کے بعد 10 مرلہ اراضی کے بلڈنگ پلان اور انتقال پر مکمل پابندی عائد ہوگی تاہم بلدیات ذرائع کے مطابق بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے بلڈنگ پلان منظوری اور انتقال اب بھی جاری ہے جو غیر قانونی ہے ۔

مزید پڑھیں:  قومی اسمبلی:خواتین ارکان کیلئے نازیبا جملے کسنے کیخلاف قرارداد منظور

صوبائی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ میں ایسے 14 تجارتی مراکز کی فہرست بھی محکمہ بلدیات کو فراہم کی گئی ہے جن کے پلاٹس رہائشی تھے اور انہیں بعد میں کمرشل میں تبدیل کردیا گیا رپورٹ میں خبردار کیاگیا ہے کہ یونیورسٹی روڈ پر جاری غیر قانونی پلاٹس پر کمرشل سرگرمیوں نے صوبہ بھر میں ایک خطرناک روایت کو جنم دے دیا ہے جس کی شہری ترقیاتی اتھارٹیز کے قانون میں کوئی گنجائش موجود نہیں ہے ۔