وصال یار فقط آرزو کی بات نہیں

گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 7برس سے زیتون’ زعفران اوربیری شہد جیسی قدرتی انتہائی استعدادسے استفادہ اٹھانے کے لئے کوششیں کررہے تھے ۔ہماری زمین بہت زرخیز ہے’ شعبہ زراعت’بالخصوص زیتون’ زعفران اوربیری شہد کی ہمارے ملک اورصوبہ کی استعداد کو وسیع پیمانے پر استعمال میں لاکر ہم اربوں ڈالرریونیوپیدا کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ صوبہ بھر میں سول و عسکری زیر استعمال اراضی’عام زمینداروں سمیت موٹر ویز اور ایکسپریس ویز پر موجود زمینوں کو زرعی ضرورت پورا کرنے کے لئے قابل استعمال میں لایا جائے گا اور ہم سب نے ملکر عوامی مفاد کے اس منصوبے کو کامیاب بناناہے۔گورنر خیبر پختونخوا کے اس عزم کو اگر فروٹ فار آل پروگرام کے تناظر میں دیکھا جائے تو اس کی کامیابی کے امکانات مشکل دکھائی دیتی ہے لیکن چونکہ یہاں عوام کی شمولیت سے ان منصوبوں کو آگے بڑھانے کا موقع ہے اس لئے توقع کی جا سکتی ہے کہ حکومت اگر مواقع اور سہولیات واسباب مہیا کرے تویقیناً یہ پرورگرام نافع اور عوام کے وسیع ترمفاد میں ہو گاخصوصاًزیتون کی کاشت قلیل مدتی اور زیادہ نفع آور ہے دوسرے دونوں منصوبے بھی دیرپا اہمیت کے حامل ہیں ہمارے تئیں بہتر یہ ہو گا کہ صوبائی حکومت اپنی اراضی اور بل بوتے پر اگر ان منصوبوں کو آگے بڑھائے تو زیادہ مناسب ہو گا دیگر اداروں کے اشتراک کی بجائے ان اداروں کو ان کی بہترمہارت کو بروئے کارلانے کا موقع دیا جائے تو اس پروگرام کی کامیابی کے دوہرے مواقع میسر آئیں گے ۔ عوام میں شعور اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف کو موقع پر جا کر اس حوالے سے عوامی سطح پر ابتدائی اور ضروری تربیت زمین کی تیاری و آبپاشی اور فصل کی حفاظت و پیداوار کے حصول تک کے ابتدائی ماہ وسال سرگرمی دکھانے کی ضرورت ہو گی ماڈل فارم بنا کر تعلیم یافتہ افراد کو اولیت دی جائے تو زیادہ مناسب ہو گا تاکہ بتدریج منصوبے کی کامیابی کی راہ ہموار ہو اور عام آدمی تک اس کے ثمرات منتقل ہوں۔
آلودگی بارے عملی اقدامات کی ضرورت
حکومت اور انڈسٹریلسٹ ایسوسی ایشن پشاور میں ماحولیاتی آلودگی کے مسئلہ پر قابوکیلئے باہمی اتفاق الفاظ اور اجلاس کی حد تک نہیںبلکہ عملی طور پربھی اس کا اظہار ہو تو یہ خوش آئند امر ہوگاآلودگی کی روک تھام کے لئے تجاویز سے شرکاء کا مکمل اتفاق بہتر بات ہے فیصلہ کیا گیا ہے کہ کے پی ازدمک آئندہ سات دفتری امور کے دنوں کے دوران ٹیکنکل کنسلٹنٹ تعینات کر کے حیات آباد کی صنعتی بستی میں قائم چپ بورڈ کے یونٹس کا دورہ کریگا، اجلاس میں حکومت اور انڈسٹریلسٹ پر مشتمل اعلیٰ سطحی کمیٹی کی ایک ذیلی ٹیکنکل کمیٹی بھی تشکیل دینے پر اتفاق کیا جوای پی اے اور اس کے پلاسٹک بیگ سے متعلق آرٹیکل کا ازسر نو جائزہ لے گی۔توقع کی جانی چاہئے کہ جن امور پر اتفاق رائے سامنے آیا ہے ان پرعملدرآمد کرکے حیات آباد اور ملحقہ علاقوں میں آلودگی کے زہر کے پھیلائو کا تدارک یقینی بنایا جائے گا اور فریقین اپنی اپنی ذمہ داریوں میں مزید غفلت ‘ تساہل اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہیں کریں گے ۔
قبرستانوں پرتجاوزات آخر کب تک؟
ایک مرتبہ پھر پشاور میں قبرستانوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے شہری سڑکوںآنے پر مجبور ہو گئے آفریدی آباد کے مکینوں کا کہنا تھا، قبروں کو مسمار کر کے زمینوں پر قبضہ کرلیا گیا ہے انہوں نے الزام لگایا ہے کہ حکومت بھی اس مہم میں برابر کی شریک ہے اور قبرستانوں میں متعدد ٹیوب ویلوں کی منظوری دے دی گئی بیری باغ قبرستان کے ٹیوب ویل پر کام کے باعث حالات کشیدہ ہیں، قبرستانوں کے تحفظ کیلئے دوبارہ اعلیٰ عدالت سے رجوع کرنے کے لئے وکیل کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں۔قبرستانوں پر قبضہ مافیا کے ساتھ ساتھ حکومتی اداروں کی جانب سے بھی ہاتھ صاف کرنے کا وتیرہ نئی بات نہیں حیات آباد میں آدھے قبرستان پر پولیس کا قبضہ وعدے کے باوجود واگزار نہیں کیا جارہا ۔ قبرستانوں کو رہائشی سکیموں میں تبدیل کرنے کا عمل کوئی پوشیدہ امر نہیں شہری احتجاج اور عدالتوں سے رجوع کرکے عاجز آچکے حکومت آخر اپنی ذمہ داری کب پوری کرے گی؟۔

مزید پڑھیں:  بھارت کے انتخابات میں مسلمانوں کی تنہائی