اپنوں پر ستم اور دوسروں کا غم

وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کو امداد کی فراہمی کی دوبارہ اپیل کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ افغانستان میںانسانی المیہ سے بچائو کے لئے دوست ممالک کے ساتھ دو طرفہ تعاون کی راہیں تلاش کریں۔قبل ازیں ایپکس کمیٹی کو افغانستان کے لئے 5ارب روپے کی امداد پر پیش رفت کے حوالے سے آگاہ کیا گیا جس میں پچاس ہزار میٹرک ٹن گندم سمیت غذائی اجناس ‘ ہنگامی طبی سامان ‘ سردی سے بچائو کے لئے پناہ گاہیں اور دیگر سامان شامل ہیں۔ہمسایہ ملک کے مسلمان بھائیوں اور عوام کی مددیقینا ہمارا فرض اور احسن امور کے ذیل میں آتا ہے لیکن دیکھا جائے تو پاکستانی قیادت اپنے ہم وطنوں کو نظر انداز کرتے ہوئے بلکہ پاکستانی شہریوں پر آئے روز ٹیکس ‘ بجلی اور پٹرولیم بم گرانے سے بھی دریغ نہیں کرتی تو دوسری جانب ان کی ساری توجہ سرحد پار کے عوام کے دکھ درد میں شراکت پر لگی ہوئی ہے ۔بہتر ہو گا کہ جہاں ہماری ہر دو قسم کی قیادت افغان عوام کی مدد اور ان کی مشکلات میں کمی لانے کے جتن کرے وہاں تھوڑی سی توانائیاں ہم وطنوں کے مسائل کے حل اور ان کے مشکلات میں کمی لانے پر بھی صرف کی جائیں تو زیادہ بہتر ہو گا۔
پاک افغان سرحد باڑ
پاک افغان سرحد پرباڑ لگانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ 26سو کلو میٹر پر باڑ لگ گئی ہے اور 21کلو میٹر کا علاقہ باقی ہے ان کا کہنا تھا کہ 21کلو میٹر کے باقی ماندہ علاقے میں باہمی رضا مندی سے باڑ لگائی جائے گی جبکہ دوسری جانب افغان طالبان حکومت کے عمائدین نے واضح طور پر کہا ہے کہ انہوں نے حکومت پاکستان پر واضح کر دیا ہے کہ مزید علاقے میں باڑ کی تنصیب کا کام روک دیا جائے امر واقع یہ ہے کہ طالبان کی پہلی حکومت ہو یا موجودہ سرحد پر باڑ اورحد بندی کے حوالے سے وہ سخت واقع ہوئے ہیں ایسے میں سرحد پر باڑ کی تنصیب کے کام پرسمجھوتے کا خطرہ ہے جو مناسب اقدام نہ ہو گااگرچہ 21کلو میٹر کا علاقہ کوئی قابل ذکر علاقہ نہیں جس پر اگرباڑ نہ بھی لگائی جائے تو اسے باآسانی محفوظ بنانے میں زرہ بھی مشکل پیش نہیں آئے گی لیکن یہ اصولی بات ہے کہ سرحد پر باڑ لگانا ملک کی پالیسی اور مفاد کا تقاضا ہے جس پر سمجھوتہ کسی قیمتی پر نہیں ہونا چاہئے ۔
سرکاری اراضی پر قبضہ کرنیوالوںکیخلاف راست اقدام
کمشنر پشاورڈویژن کی جانب سے حیات آباد میںمحکمہ آبپاشی کی زمین پرقبضے کے حوالے سے غفلت برتنے پر ایکسیئن ایریگیشن اور ٹی ایم او ٹائون تھری کی معطلی چیف بلڈنگ انسپکٹرکے خلاف ایف آئی آر اور نقشہ پاس کرنے والے افسران کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش سنجیدہ اقدام ہے ساتھ ہی عمارت کو مسمار کروانا اور آئندہ کے لئے سرکاری امور میں غفلت برتنے والوں کو تنبیہ ایک ایسا عملی قدم ہے جس کی ضرورت مدت سے محسوس کی جارہی تھی اس طرح کے راست اقدامات سے ہی سرکاری زمینوں اور نجی املاک کومحفوظ بنایا جاسکتا ہے ۔صوبائی دارالحکومت سمیت صوبے میں سرکاری املاک پر جا بجا ناجائز تجاوزات قائم ہیں جن کو گرانے اور ہٹانے کے لئے کمشنر پشاور ڈویژن کے تازہ اقدام کو مثال بنا کر تمام ڈویژنل کمشنرز کو راست اقدام کرنے کی سختی سے ہدایت ہونی چاہئے تاکہ صوبے میں قبضہ مافیا سے سرکاری املاک کا قبضہ چھڑایا جا سکے اور ملی بھگت کرنے والے عناصر کوبھی سزا ملے۔توقع کی جانی چاہئے کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے جلد ہی ڈویژنل کمشنرز کو اس طرح کے اقدامات کی نہ صرف سختی سے ہدایت کرے گی بلکہ روزانہ کی بنیاد پران کے اقدامات اور کارروائیوں کو مانیٹر بھی کیا جائے گا اور غفلت برتنے پر ان سے باز پرس بھی ہو گی۔

مزید پڑھیں:  اسرائیل حماس جنگ کے 200دن