رمضان ٹرانسمیشن کے حوالے سے سنجیدہ عمل

وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے وزیر اعظم عمران خان کو لکھے گئے خط میںاس امر کی طرف توجہ دلائی ہے کہ اینکرز اور پریزینٹرز رمضان شوز کے دوران ہمیشہ تنازعات پیدا کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزارت مذہبی امور کو خود یہ شکایات موصول ہوتی ہیں کہ ایسے شوز میں زیادہ تر مہمانوں کے پاس رائے کے اظہار کے لئے عقیدے کے معاملات کی درکار گہری سمجھ بوجھ نہیں ہوتی۔یہ بات تشویش کے ساتھ نوٹ کی گئی ہے کہ ان شوز میں شرکت کرنے والے میزبانوں کی ایک بڑی تعداد اسلام کے بارے میں خاطر خواہ معلومات سے محروم ہے اور مشکل سے ہی اس قسم کے پروگرامز کے میز بان بننے کے اہل ہوتے ہیں۔وزارت نے تجویز پیش کی ہے کہ حکومت رمضان ٹرانسمیشن کے لئے رہنما ہدایات تیار کرے اور ٹی وی چینلز کو پابند بنائے کہ مذہبی پروگراموں کی میزبانی کے لئے اسلامی امور میں مہارت رکھنے والے افراد کا انتخاب کیا جائے۔ہر سال رمضان المبارک کے موقع پر جس طرح پروگراموں کا جمعہ بازار سجایا جاتا ہے اس کا مقصد دین کی خدمت کم اوراشتہارات کے ذریعے مال کمانا زیادہ ہوتا ہے حیرت انگیز امر یہ ہے کہ جہاں ہر شعبے کے حوالے سے پروگرام کرتے ہوئے موضوع سے واقفیت اور مہارت رکھنے والے ماہرین ہی کو پروگرام کی میزبانی دی جاتی ہے رمضان المبارک کی ٹرانسمیشن میں اس کا بالکل خیال نہیں رکھا جاتا میزبان کا کوئی دینی پس منظر نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کو اس حوالے سے اتنی دسترس ہوتی ہے کہ وہ دوران پروگرام مضحکہ خیز امور سے شعوری طور پر اجتناب کر سکے۔ خواتین میزبانوں کی حالت کا ذکر نہ ہی کیا جائے تو بہتر ہوگاکسی شرعی پردے کا خیال رکھے بغیر پوری آرائش و زیبائش کے اہتمام کے ساتھ جس طرح رمضان المبارک میں شرعی حدود کی پامالی کی جاتی ہے وہ بالکل ناقابل برداشت امر ہے اس حوالے سے علمائے کرام کی جانب سے بھی جس احتجاج کی توقع کی جا سکتی ہے وہ بھی نظر نہیں آئی بہرحال اس حوالے سے وزیر مذہبی امور کی جانب سے وزیراعظم کو تفصیلی مراسلہ اور تمام معاملات کی نشاندہی کے ساتھ تجاویزبروقت اور احسن امر ہے۔اس حوالے سے علمائے کرام کی مشاورت کے ساتھ جلد سے جلدکوئی طریقہ وضع کیا جائے اور اس پربہرصورت عملدرآمد یقینی بنائی جائے تاکہ رمضان ٹرانسمیشن کے نام پر رمضان المبارک اور شعائر اسلام کی جو توہین اور بے حرمتی کا سلسلہ چلتا آیا ہے اسے بند کیا جاسکے ۔
ایل آر ایچ ‘نگہداشت نہیں لوڈو
صوبے کے سب سے بڑے تدریسی ہسپتال ایل آر ایچ کے سی سی یو میں سپرنٹنڈنٹ اور نرس کے لوڈو کھیلنے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد انکوائری کمیٹی کا قیام تکلف ہی کے زمرے میں شمار ہو گا۔اس لئے کہ اگر آوے کا آوا نہ بگڑا ہوتا تو سی سی یو میں کم از کم سٹاف لوڈو کھیلنے کی بجائے اپنے فرائض کی انجام دہی کرتا۔لیڈی ریڈنگ ہسپتال میںبغیر اجازت ویڈیو بنانے کی میڈیا کو اجازت نہیں لیکن سی سی یو میں پوری آزادی کے ساتھ لوڈو کھیلی جاسکتی ہے جس کی فلم بندی غلطی سے باہر آگئی علاوہ ازیں بھی کئی قسم کی سرگرمیوں کی شنید ہے جس سے قطع نظراب جبکہ فرائض سے غفلت پرانتظامیہ کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے بلکہ ایک ویڈیو اس کا سبب ثابت ہوا ہے اس کے بعد لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے داخلی معاملات بارے مزید کسی خوش فہمی کی گنجائش نہیں جس کا حکومت کو سخت نوٹس لیتے ہوئے ہسپتال کے بگڑتے ہوئے حالات کو سدھارنے پر توجہ دینی چاہئے ۔
رمضان سہولت کائونٹر کااحسن انتظام
پشاور میں17مقامات پر رمضان سہولت کائونٹر قائم کرکے عوام کو رعایتی نرخوں پر اشیائے خوردونوش کی فراہمی کا انتظام یقینا شہریوں کی سہولت کا باعث امر ہوگاجن مقامات پر اور جن 17سٹوروں میں یہ انتظامات کئے گئے ہیں اس سے شہر میں مقیم افراد ہی فائدہ اٹھا سکتے ہیں قصبات ‘ مضافات اور دور دراز علاقوں کے عوام کے لئے بھی اس طرح کے انتظامات پر اگرتوجہ دی جائے تو زیادہ بہتر ہو گا۔توقع کی جانی چاہئے کہ دیگر اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز بھی ڈپٹی کمشنر پشاور کے اس اقدام کی تقلید کرتے ہوئے اپنے اپنے علاقوں میں اس طرح کے اقدامات پر توجہ دیں گے ۔

مزید پڑھیں:  کیا پسندوناپسند کا''کھیل ''جاری ہے ؟