فوڈ اتھارٹی کی بروقت کارروائی

خیبر پختونخوا فوڈ اتھارٹی نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ہزاروں لیٹر غیر معیاری و زائد المیعاد خوردنی تیل اورگھی برآمد کرتے ہوئے دو گوداموں کو سیل کر دیا ہے۔ فوڈ اتھارٹی کا یہ اقدام قابل تحسین ہے، اگر یہ مضر صحت خوردنی تیل مارکیٹ میں موجود رہتا تو بڑے پیمانے پر بیماریاں پھیلنے کا سبب بن سکتا تھا۔
فوڈ اتھارٹی کے قیام کا اولین مقصد مضر صحت اشیاء کی فروخت کا سدباب ہے، اس لئے فوڈ اتھارٹی کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے اس کارروائی سے لگتا ہے کہ فوڈ اتھارٹی کے اہلکار اپنی یہ ذمہ داری بخوبی نبھا رہے ہیں، دیکھا جائے تو حالیہ عرصے میں غیر معیاری اشیاء خصوصاً ناقص خوردنی تیل اور گھی کی ترسیل اور خرید و فروخت میں اضافہ ہوا ہے جو لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کے مترادف ہے، خاص طور پر رمضان المبارک میں غیرمعیاری خوردنی تیل اور گھی کی ترسیل کا سلسلہ مزید مزید دراز ہو جاتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ رمضان میں گھی اور تیل کی کھپت میں عام دنوں کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے جس کا غیر میعاری خوردنی تیل اور گھی کے مکروہ دھندے میں ملوث عناصر اٹھاتے ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ فوڈ اتھارٹی غیر معیاری خوردنی تیل اور گھی کی خرید و فروخت کے مکروہ دھندے میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا سلسلہ مزید تیز کرے اور ایسے تمام گوداموںکا خاتمہ یقینی بنایا جائے جہاں ایسی اشیاء رکھی جاتی ہیں، اس سلسلے میں مؤثر حکمت عملی تشکیل دینے اور پھر اس پر بھرپور عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کو غیر معیاری اشیاء خصوصاً خوردنی تیل اور گھی کے نقصانات سے بچایا جا سکے۔
غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ضروری
پشاور کے نواحی علاقوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے عوام کا جینا دو بھر کر دیا جہاں بجلی گھنٹوں بند رہتی ہے جس سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے، اہل علاقہ نے اس صورت حال پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرمی شروع ہوتے ہی بجلی کی ناروا لوڈ شیڈنگ شروع کر دی گئی جو سراسر ظلم ہے، انہوں نے متعلقہ حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر یہ مسئلہ جلد از جلد حل نہ کیا گیا تو وہ گرڈ اسٹیشن کے سامنے احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے ۔
موسم گرما کے آغاز پر ہی بجلی گھنٹوں غائب رہنے لگی ہے تو یقیناً جوں جوں گرمی کی شدت بڑھے گی تو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھے گا اور اس کا دائرہ دیگر علاقوں تک بھی پھیلے گا۔ اب جبکہ رمضان المبارک بھی شروع ہونے والا ہے اور اس سے پہلے ہی بجلی کی طویل بندش سے شہری پریشان ہیں، تو رمضان المبارک میں صورتحال اس سے بھی گمبھیر ہونے کے خدشات ہیں، شہریوں کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے مسجدوں میں پانی میسر نہیں ہوتا اور اگر یہی صورت حال رہی تو رمضان میں ان کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔ رمضان المبارک کے قریب آنے پر بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر شہریوں کی تشویش بجا ہے، اگر لوڈشیڈنگ کرنے کی نوبت آ رہی ہے تو اسے اعلانیہ کیا جائے تاکہ لوگوں کو کام کاج میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے، متعلقہ حکام کو اس مسئلے پر فوری توجہ دینے اور بروقت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر ماہ مقدس میں سحر، افطار اور تراویح کے اوقات میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانی چاہیے تاکہ ان اوقات میں لوگوں کو مشکلات درپیش نہ آئیں اور وہ ذہنی سکون کے ساتھ اپنی عبادات کر سکیں ۔
خواجہ سرائوں پر تشدد کے واقعات
مردان میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے ایک خواجہ سراء کو قتل جب کہ دوسرے کو زخمی کر دیا ہے۔ خواجہ سراء ایک پروگرام میں شرکت کے بعد واپس جا رہے تھے کہ نامعلوم حملہ آوروںکی گولیوںکا نشانہ بن گئے۔ خیبر پختونخوا میں خواجہ سرائوں کا تحفظ اہم سماجی مسئلہ بن چکا ہے۔ ہر کچھ روز کے بعد خواجہ سرائوں پر تشدد یا قتل کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں ۔ ہم نے انہی سطور میں بار ہا لکھا ہے کہ ریاستی سطح پر خواجہ سرائوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ یہ اسی صورت ممکن ہے جب خواجہ سرائوں پر تشدد اور قتل میں ملوث افراد کو کڑی سزائیں دی جائیں گی۔ خواجہ سرائوں پر تشدد کے پے درپے واقعات اس امر کی غمازی کرتے ہیں کہ ملزمان سزائوں سے بچ نکلتے ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خواجہ سرائوںکو آسان ٹارگٹ سمجھ لیا گیا ہے ، کیونکہ خواجہ سرائوں کی باقاعدہ فیملی نہیں ہوتی ہیں، انہیںخاندان کی سپورٹ حاصل نہیں ہوتی ہے تو سماج دشمن عناصر اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان پر تشدد کرنے میں کسی قسم کا خوف محسوس نہیںکرتے۔ ایسی صورت حال میں ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خواجہ سرائوں پر تشددکرنے والوں کو قرار واقعی سزا دے۔ اس ضمن میں تھانے کا کردار بہت اہم ہے۔ جب کوئی شخص خواجہ سراء پر تشدد میں ملوث پایا جائے تو اسے اس بنا پر نہ چھوڑا جائے کہ مدعی کمزور ہے تو کیس چلانے کا کیا فائدہ؟
حقیقت میں کمزور طبقہ کے حق میں ریاست کھڑی ہوتی ہے ، اس لیے ضروری ہے کہ جب خواجہ سراء پر تشدد کا کیس رپورٹ ہو تو قانون کے تقاضوں کو پوراکرنے کے لیے ریاستی وسائل بروئے کار لائے جائیں تاکہ سماج کا مظلوم تصور کیا جانے والا طبقہ انصاف سے محروم نہ رہے۔

مزید پڑھیں:  منرل ڈیویلپمنٹ کمپنی کا قیام