سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی،امپورٹڈ حکومت تسلیم نہیں کرونگا: وزیراعظم

قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو عشا کے بعد احتجاج کی کال دے دی اور سڑکوں پر آنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کبھی امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا، اتوار کو عشا کے بعد آپ سب نے نکلنا ہے اور پرامن احتجاج کرنا ہے،مشرف نے این آر او ون دیا اور اب این آر او ٹو ہوگا، میں نے اب عوام میں نکلنا ہے اور جدوجہد کرنی ہے، یہ میچ فکس کرکے عوام میں جائیں گے، پریڈ گراؤنڈ جلسہ میں جتنی عوام آئی کبھی اتنا بڑا جلسہ نہیں ہوا، میں اپنے عوام میں نکلوں گا، ایک دوسرے کو چور کہنے والوں کی پارلیمنٹ کیا بنے گی، انہوں نے اقتدار میں آکر نیب اور کرپشن کیسز کو ختم کرنا ہے، ان کا مقصد عوام کی سیاست نہیں بلکہ صرف اسمبلی میں آنا ہے، انہیں ڈر ہے کہ سارے کیسز سامنے آجائیں گے عمران خان کو ہٹائیں، انہیں سب سے بڑا خوف الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ہے، 90 لاکھ اوورسیز پاکستانی پیسہ نہ بھیجیں تو ہمارا دیوالیہ نکل جائے، یہ میچ فکس کر کے میدان میں جانا چاہتے ہیں، امپورٹڈ حکومت لانے کی کوشش ہو رہی ہے، آپ نے اپنے سالمیت اور خودمختاری کی حفاظت کرنی ہے، اس ڈرامے کے خلاف آپ نے احتجاج کرنا ہے، تاریخ کبھی کسی کو معاف نہیں کرتی، سپریم کورٹ کے کون سے فیصلے اچھے اور کون سے ملک کیلئے نقصان دہ ہیں سب جانتے ہیں۔ 

سپریم کورٹ کو ہارس ٹریڈنگ پر بھی نوٹس لینا چاہیے تھا 

وزیراعظم نے کہا تقریباً 26 سال پہلے تحریک انصاف کی بنیاد رکھی، خودداری، فلاحی ریاست اور انصاف پر پارٹی کی بنیاد رکھی، کسی بھی مذہب اور معاشرے کی بنیاد انصاف پر ہوتی ہے، سپریم کورٹ کو مراسلہ دیکھنا چاہیے تھا، ڈپٹی اسپیکر نے اسمبلی سیشن بیرونی مداخلت کی وجہ سے ختم کیا تھا، ہم کہہ رہے تھے کہ یہ اتنی بڑی سازش ہے اور حکومت بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے، عدالت کو دیکھنا چاہیے تھا کہ ہم جھوٹ بول رہے ہیں یا سچ، سپریم کورٹ کو ہارس ٹریڈنگ پر بھی نوٹس لینا چاہیے تھا، آرٹیکل 63 اے سے متعلق ریفرنس کا فیصلہ ابھی تک التواء کا شکار ہے، ہم عدلیہ سے امید لگائے ہوئے تھے کہ وہ ہارس ٹریڈنگ پر ازخود نوٹس لے گی، سیاستدان کھلے عام بک رہے ہیں، سب کو معلوم ہے۔

اگر آپ لوگ کھڑے نہیں ہوں گے تو کسی نے آکر نہیں بچانا

اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ہماری قوم کی 60 فیصد سے زائد آبادی 30 سال سے کم نوجوانوں پر مشتمل ہے، ملک کی لیڈرشپ رشوت ستانی کے ذریعے کیا مثال قائم کر رہی ہے، عدم اعتماد میں بیرونی مداخلت ہوئی تھی، بھیڑ بکریوں کی طرح ایم این ایز کی بولیاں لگائی گئیں، عدلیہ سے توقع تھی ہارس ٹریڈنگ پر موموٹو ایکشن لیتی، شریف برادران نے 30 ،32سال پہلے چھانگا مانگا کی سیاست شروع کی تھی، لوگوں سے خدمت کے نام پر ووٹ لیتے ہیں اور پھر ضمیر فروشی کرتے ہیں، مخصوص نشستوں والے اراکین بھی بک رہے ہیں، ملک کو عظیم بنانے کی جدوجہد میں بہت بڑا دھچکا لگتا ہے، مغرب میں کبھی کسی کو بکتا ہوا نہیں دیکھا، امر باالمعروف پر لوگوں کو اسلام آباد یہی بتانے کیلئے بلایا تھا، بیرون ملک پاکستانیوں سے پوچھیں مغرب میں معاشرے کیسے ہیں، 20سال پہلے میں بھی برطانیہ میں عراق جنگ کے خلاف مظاہرہ کیا، قوم کو کہتا ہوں اگر آپ لوگ کھڑے نہیں ہوںگے تو کسی نے آکر نہیں بچانا۔

مزید پڑھیں:  صدرمملکت کا کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم

غیر ملکی سفارتخانوں سے موصول ہونیوالے سائفر پیغام ہوتے ہیں

خفیہ خط کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اپنے غیر ملکی سفارتخانوں سے موصول ہونیوالے سائفر پیغام ہوتے ہیں، کہا گیا عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے تھا، سیکریٹ ہونے کی وجہ سے وہ مراسلہ عوام کو نہیں دکھا سکتا، امریکہ میں پاکستان کے سفیر کی امریکی آفیشل سے ایک ملاقات ہوئی، امریکی آفیشل نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے تھا، ہمارے سفیر نے اسے سمجھایا کہ یہ پلان پہلے سے بنا ہوا تھا، امریکی آفیشل نے کہا اگر عمران خان عدم اعتماد سے بچ گیا تو پاکستان کو خطرناک نتائج بھگتنے پڑیں گے، یہ کہا اگر عمران خان عدم اعتماد میں ہار گیا تو پاکستان کو معاف کر دیا جائیگا، امریکی آفیشل کو معلوم تھا کہ کس نے اچکن سلوائی ہوئی ہے، یہ 22 کروڑ لوگوں کی کھلے عام توہین ہے، اگر ایسی ہی زندگی گزارنی ہے تو ہم آزاد ہی کیوں ہوئے تھے، اس کے فوری بعد سندھ ہاؤس میں خریدوفروخت شروع ہو گئی، امریکی سفارتکار ہمارے لوگوں سے ملنا شروع ہو گئے، انہیں چند ماہ پہلے پتہ تھا کہ عدم اعتماد آ رہی ہے، ان کو کیسے پتہ تھا کہ شہبازشریف نے شیروانی سلوائی ہوئی ہے، آہستہ آہستہ معلوم ہوا کہ یہاں تو پورا اسکرپٹ بنا ہوا تھا، ہمیں فیصلہ کرنا ہے آزاد قوم بن کر رہنا ہے یا غلامی کی زندگی گزارنی ہے۔ 

اچکن سلوانے والے نے قوم کو بھکاری کہا

انہوں نے مزید کہا کہ اچکن سلوانے والے نے قوم کو بھکاری کہا، مغرب مجھے اس ملک میں سب سے بہتر جانتی ہے، وہ کیوں مجھے نکالنا چاہتے ہیں، میں نے کیا جرم کیا ہے؟، انہیں معلوم ہے کہ میں نے ڈرون حملوں کی مخالفت کی، افغانستان میں جنگ کی مخالفت کی، جب نواز شریف اور آصف زرداری کی حکومتیں تھیں تو 400 ڈرون حملے ہوئے، سارا ڈرامہ صرف ایک آدمی کو ہٹانے کیلئے ہورہا ہے، انہیں معلوم ہے کہ یہ غلامی نہیں کرتا، نوازشریف اور آصف زرداری ڈرون حملوں پر خاموش رہے، ڈرون حملوں میں کئی قبائلیوں کو بھی مار دیا گیا، کوئی پوچھنے والا نہیں تھا، پیسے کے غلام ڈرے ہوئے تھے، انہیں ڈر تھا کہ کہیں ان کا باہر پڑا ہوا پیسہ ضبط نہ ہو جائے، ہمیں کس طرح کا پاکستان چاہیے یہ فیصلہ ہم نے خود کرنا ہے۔

مزید پڑھیں:  چارسدہ: تنگی میں جائیداد تنازعہ پر فائرنگ سے3افراد جاں بحق

جتنا میں بھارت کو جانتا ہوں کوئی نہیں جانتا

وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ جتنا میں بھارت کو جانتا ہوں کوئی نہیں جانتا، افسوس ہوتا ہے یہ کہتے ہوئے بھارت ہمارے ساتھ ہی آزاد ہوا، آرایس ایس آئیڈیالوجی کی وجہ سے بھارت سے تعلقات بہتر نہیں ہوئے، بھارت میں کبھی کسی سپر پاور کی جرات نہیں کہ ان کے داخلی معاملات پر مداخلت کرے، روس پر پابندیوں کے باوجود بھارت ماسکو سے تیل لے رہا ہے کیونکہ اس کے عوام کا فائدہ ہے لیکن امریکا کچھ بھی نہیں کرسکا، یورپی یونین نے جس طرح ہمارے ملک میں یہ بیان دیا کیا وہ بھارت میں ایسا بیان دے سکتی ہے؟ میری کسی سے کوئی لڑائی نہیں، میں کسی ملک کیخلاف نہیں، میرے لئے ترجیح میری 22 کروڑ قوم ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ہم نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دی، قبائلیوں کو مروا دیا، ہمیں جنگوں کے اندر پھنسا دیا جاتا ہے، سوویت یونین کی جنگ میں ہم پھنس گئے، اگر ہم امریکا سے ڈالر لئے بغیر اس جنگ میں شریک ہوتے تو بہت اچھا ہوتا، جیسے ہی روسی وہاں سے گئے، 2 سال بعد پاکستان پر پابندیاں لگ گئیں، فیصلہ کر لیں کہ ہماری خارجہ پالیسی جب تک عوام کی بہتری کیلئے نہیں ہو گی پالیسی نہیں بنانی۔

ہمیں امریکا کو سمجھانا ہے کہ ہم اس کے خلاف نہیں

عمران خان نے کہا کہ ہمیں کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہئے، انہیں وہ لوگ پسند ہیں جو ان کی ہر بات مانیں گے، انہیں وہی لوگ پسند ہیں جو پہلے سے ہی گرے ہوں، یہ حملہ ہماری خود مختاری پر ہوا ہے، آج اس پر ڈٹ جائیں گے تو دوبارہ ایسا نہیں ہو گا، ورنہ ایسے ہی لوگ اوپر آتے رہیں گے، قوم کو لیڈرشپ کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا، ہمیں امریکا کو سمجھانا ہے کہ ہم اس کے خلاف نہیں ہیں۔

 خیال رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی تحریک عدم اعتماد پر دی گئی رولنگ کو کالعدم قرار دے کر قومی اسمبلی کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ہفتے کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہوگا، وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد 6 نکاتی ایجنڈے کا حصہ ہے۔