نئے وزیراعلیٰ کا چناؤ: پنجاب اسمبلی کا اجلاس بد نظمی کا شکار، ڈپٹی اسپیکر کو تھپڑ مارے گئے اور بال نوچے گئے

پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے انتخاب کے لیے آج ہونے والا پنجاب اسمبلی کا اہم ترین اجلاس شدید بدنظمی کا شکار ہو گیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت آج ساڑھے 11 بجے شروع ہونا تھا تاہم پہلے حکومتی اراکین کے اسمبلی ہال نہ پہنچنے کے باعث اجلاس تاخیر کا شکار ہو ا۔

اسمبلی اراکین کو ایوان میں بلانے کے لیے گھنٹیاں بجائی جاتی رہی ہیں لیکن سخت سکیورٹی انتظامات کے دعووں کے باوجود حکومتی خواتین اراکین اسمبلی میں اپنے ساتھ لوٹے بھی لے آئیں اور انہوں نے لوٹے لوٹے کے نعرے لگانا شروع کر دیے جس کے باعث ایوان میں شور شرابہ شروع ہوگیا۔بعد ازاں جب ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کے لیے ہال میں پہنچے تو حکومتی اراکین کی جانب سے ان کی جانب لوٹے اچھالےگئے اور ان کی ڈائس کا گھیراؤ کیا گیا، حکومتی اراکین کی جانب سے دوست محمد مزاری کو تھپڑ مارے گئے اور ان کے بال بھی نوچے گئے، سکیورٹی اسٹاف اور اپوزیشن اراکین نے ڈپٹی اسپیکر کو حکومتی اراکین سے بچایا جس کے بعد وہ واپس اپنے دفتر میں چلے گئے۔ اس موقع پر آئی جی پنجاب، پولیس کمانڈوز کے ہمراہ اسمبلی پہنچ گئے، پولیس اہلکاروں کے اسمبلی میں داخلے پر پی ٹی آئی ارکان نے احتجاج کیا،پولیس کی بھاری نفری ڈپٹی اسپیکر کے چیمبر میں بھی پہنچ گئی، بعد ازاں اسپیکر کے احتجاج پر پولیس کو اسمبلی لابی سے باہر نکال دیا گیا۔

مزید پڑھیں:  وفاق سے حقوق لینا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے ،ظاہر شاہ طورو

حکومتی اراکین نےآئی جی پنجاب پولیس کےخلاف تحریک استحقاق جمع کرادی، تحریک استحقاق میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس کیوں آئی ،پولیس کو ایوان کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوتی، پولیس کو ایوان میں لاکر ایوان کا تقدس پامال کیا گیا ہے، پولیس سے آئین اور پارلیمانی روایات پامال کرنے پر جواب طلب کیا جائے۔

مزید پڑھیں:  نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں پاک برطانیہ علاقائی استحکام کانفرنس کا انعقاد

غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں چوہدری پرویزالہٰی نے کہا کہ ملکی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا، پولیس کیسے ایوان کے اندر داخل ہوئی ہے،اس کا ذمہ دار آئی جی پنجاب ہے۔

پرویز الہٰی نے کہا کہ آئی جی کو ایوان میں بلا کر ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا،آئی جی کو ایک ماہ کی سزا دی جائےگی۔

ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 68کےتحت ججز کے فیصلے پارلیمنٹ میں ڈسکس نہیں ہو سکتے، اسمبلی میں کیا ہوناہےکیا نہیں ہونا، عدلیہ طےنہیں کرسکتی،میں الیکشن لڑ رہا تھا اس لیے اختیارات ڈپٹی اسپیکرکو دیے، جب اس نےاختیارات کاغلط استمعال کیا تو میں نے اختیارات واپس لے لیے، جب سے پاکستان بنا آج تک پولیس اسمبلی میں نہیں آسکی۔