قومی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کیلئے تحریک منظور

قرار داد میں موقف اختیار کیا گیا کہ شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے قوانین میں بہتری لازم ہے، کمیٹی تین ماہ میں اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی پابند ہوگی۔ پارلیمانی کمیٹی ارکان کی نامزدگی کا اختیار اسپیکر کو دیا گیا اور تحریک کی منظوری کے وقت ایوان میں صرف دو ارکان موجود تھے۔ تحریک مسلم لیگ ن کے رکن مرتضیٰ جاوید عباسی نےپیش کی
اس سے قبل گزشتہ حکومت نے انتخابی اصلاحات کیلئے ممکنہ کاوشیں کیں اور انہوں نے اپوزیشن کوشمولیت کا کہا لیکن
اپوزیشن نے انتخابی اصلاحات بل کی منظوری کیخلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔ شہباز شریف نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو شیطانی مشین قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ حکومت عوام کے پاس ووٹ کیلئے نہیں جا سکتی،بلاول بھٹو کا آئندہ انتخابات کے نتائج نہ ماننے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسپیکر اور حکومت آئندہ انتخابات متنازعہ بنا رہے ہیں، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کسی صورت نہیں مانیں گے۔
اب کمیٹی کی تشکیل کے بعد انتخابات کیلئے اصلاحات کا نیا طریقہ کار وضع ہو پائے گا۔

مزید پڑھیں:  چیمپئنز ٹرافی: بھارتی ٹیم کے میچز ایک ہی شہر میں رکھنے پر غور