تائیوان کا جدید میزائل اور ڈرون ٹیکنالوجی کی تیاری میں تیزی کا فیصلہ

مُلکی ہتھیار بنانے والے فوجی ادارے کے مطابق تائیوان ایسے میزائل بنا رہا ہے جو دشمن کی ائیر بیسز پر حملے کرنے کے ساتھ ساتھ کروز میزائل شکن صلاحیتوں کے حامل ہوں گے، جبکہ ایسے ڈرون بھی تیارکئے جارہے ہیں جو اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہوں گے۔
گزشتہ برس تائیوان نے 8.20ارب ڈالر کی رقم اگلے پانچ برس کیلئے اضافی طور پر شامل کی تاکہ چین کے ساتھ بڑھتی کشیدگی میں تائیوان اپنا دفاع کر سکے کیونکہ گزشتہ سال چین کی جانب سے تائیوان کی فضائی حدود میں مداخلت کی گئی، جبکہ چین کا یہ موقف رہا ہے کہ تائیوان اس کا حصہ ہے۔
تائیوان کے وزیردفاع کا یہ کہنا تھا کہ اپنی جنگی طاقت میں اضافے اور مظبوط دفاع کیلئے تائیوان اپنی میزائل بنانے کی صلاحیوں کو دوگُنا اور تیز کرنے کا خواہاں ہے جو اس سال 500 میزائل کے نزدیک ہے۔
رواں ہفتے تائیوان کے دفاعی سامان بنانے والے ادارے Chung-Shan Institute of Science and Technology نے پارلیمنٹ میں ایک رپورٹ پیش کی جس میں دفاعی ہتھیاروں کی تیاری کی مکمل تفصیلات بیان کی گئی تھیں، عالمی نشریاتی ادارے Reuters کے مطابق ماہرین نے بتایا کہ زمین نے زمین تک 1000 کلومیٹر تک مار کرنے والے میزائل Hsiung Sheng کے دو نمونے بنائے گئے ہیں جن میں سے ایک محفوظ فوجی تنصیبات اور دوسری قسم کا میزائل ائیر فیلڈز کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہوگا۔
Chieh Chung نامی محقق نے بتایا کہ یہ میزائل چین کی مین لینڈ میں پیپلز لبریشن آرمی کے ٹھکانوں خصوصا مشرقی حصے جس میں شنگھائی اور Zhejiang صوبہ شامل ہیں وہاں تک حملہ کرنے میں معاون ثابت ہونگے۔
تائیوان کی وزارت دفاع نے اس قبل اعلان کیا تھا کہ سالانہ 48 ایسے ڈرون بنائے جائیں گے جو حملوں میں معاون ہونگے،جبکہ امریکہ سے بھی تائیوان نے US Made MQ-9 Reaper Drones منگوا رکھے ہیں جن کی پہلی کھیپ 2025 میں دفاعی بیڑے میں شامل کی جائے گی۔
گزشتہ چند سال مٰیں تائیوان کے دفاعی بجٹ مٰیں 64 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ چین طاقت کے زور پر تائیوان پر اختیار چاہتا ہے اور چین نے تائیوان کی طرف ہزاروں میزائل کا رُخ کر رکھا ہے جس سے بروقت نا نمٹا گیا تو وہی حالات متوقع ہیں جو روس نے یوکرین کے ساتھ بنا رکھے ہیں۔

مزید پڑھیں:  دھمکی آمیز خطوط :چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بینچ 30اپریل کو سماعت کریگا