316ارب کے ترقیاتی فنڈزمیں223ارب ہی جاری ہو سکے

پشاور(نامہ نگار)خیبر پختونخوا حکومت مالی سال 2021-22کیلئے مختص 316ارب 55 کروڑ22لاکھ 10ہزار روپے کے ترقیاتی فنڈز میں سے صرف 223ارب 2کروڑ39 لاکھ 50ہزار روپے ہی جاری کر سکی۔ انتظامی محکمے سال کے اختتام تک 214ارب 43 کروڑ24 لاکھ 50ہزار روپے استعمال کر سکے ہیں جو جاری فنڈ کا 96فیصد جبکہ مختص فنڈ کا 63فیصد بنتا ہے۔ صوبائی حکومت نے مالی سال کے آغاز میں 316ارب 55کروڑ22لاکھ 10ہزار روپے کا ترقیاتی پروگرام منظور کیا تھا جس پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے 336ارب55کروڑ9لاکھ روپے کر دیا گیا تھا ۔ محکمہ زراعت نے 15ارب 68کروڑ71لاکھ 11ہزار کے نظر ثانی شدہ ترقیاتی فنڈ میں 13ارب 38کروڑ88لاکھ روپے، محکمہ اوقاف حج مذہبی و اقلیتی امور نے ایک ارب 39کروڑ 78لاکھ 50ہزار میں سے 84کروڑ42لاکھ، بورڈ آف ریونیو نے ایک ارب 42کروڑ56لاکھ 30ہزار میں سے ایک ارب دو کروڑ8لاکھ 30ہزار، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی میں 17ارب 40کروڑ میں سے ایک ارب 21کروڑ26لاکھ، محکمہ آبنوشی نے 9ارب 79کروڑ75لاکھ 40ہزار میں سے 8ارب33کروڑ9لاکھ روپے، ابتدائی و ثانوی تعلیم نے 20ارب 69کروڑ10لاکھ روپے میں سے 12ارب 8کروڑ35لاکھ 10ہزار، توانائی و برقیات نے 16ارب 89کروڑ70لاکھ روپے میں سے 7ارب 58کروڑ21لاکھ 90ہزار، ماحولیات نے 5کروڑ روپے میں سے ایک کروڑ46لاکھ 40ہزار، انتظامیہ و عملہ نے 30کروڑ میں سے 13کروڑ93لاکھ 90ہزار، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے 20کروڑ50لاکھ روپے میں سے 9کروڑ12لاکھ 80ہزار، خزانہ نے 27ارب 39کروڑ70لاکھ میں سے 17کروڑ70لاکھ 40ہزار، خوراک نے 40کروڑ30لاکھ میں سے 14کروڑ96لاکھ 20ہزار، جنگلات نے 4ارب ایک کروڑ70لاکھ میں سے 3ارب 20کروڑ25لاکھ 60ہزار، صحت نے 24ارب 62کروڑ28لاکھ 10ہزار میں سے 18ارب 99کروڑ30لاکھ 20ہزار، اعلیٰ تعلیم نے 9ارب 60کروڑ10لاکھ 80ہزار میں سے 6ارب 80کروڑ47لاکھ، داخلہ نے 4ارب 51کروڑ23لاکھ 70ہزار میں سے 4ارب 21کروڑ79لاکھ 60ہزار، ہائوسنگ نے 60کروڑ میں سے 39کروڑ23لاکھ 80ہزار، صنعت و حرفت نے 4ارب 28کروڑ6لاکھ 40ہزار میں سے 3ارب 60کروڑ29لاکھ 90ہزار، اطلاعات نے 36کروڑ30لاکھ میں سے 12کروڑ43لاکھ 50ہزار، محنت نے 35کروڑ60لاکھ میں سے 24کروڑ 19لاکھ 20ہزار، قانون و انصاف نے 3ارب 7کروڑ86لاکھ 30ہزار میں سے 2ارب 91کروڑ58لاکھ، بلدیات نے 6ارب 86کروڑ36لاکھ 60ہزار میں سے 3ارب 95کروڑ20لاکھ 70ہزار، معدنیات نے 32کروڑ60لاکھ میں سے 24کروڑ47لاکھ 20ہزار، ملٹی سیکٹر ڈویلپمنٹ میں 42ارب 56کروڑ15لاکھ 20ہزار میں سے 25ارب 83کروڑ20لاکھ 20ہزار، بہبود آبادی نے 86کروڑ90لاکھ میں سے 24کروڑ15لاکھ 90ہزار، پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ میں 39کروڑ90لاکھ میں سے 4کروڑ57لاکھ 40ہزار، بحالی و آبادکاری نے 3ارب 95کروڑ50لاکھ میں سے 3ارب24کروڑ90لاکھ 20ہزار، سڑکوں کی تعمیر کیلئے 65ارب 7کروڑ57لاکھ میں سے 53ارب 97کروڑ39لاکھ 20ہزار، سائنس ٹیکنالوجی اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایک ارب 67کروڑ80لاکھ میں سے 60کروڑ39لاکھ 30ہزار، سماجی بہبود نے ایک ارب 3کروڑ5لاکھ 10ہزارمیں سے 74کروڑ69لاکھ 80ہزار، کھیل سیاحت و ثقافت نے 17ارب 61کروڑ50لاکھ میں سے 11ارب 50کروڑ77لاکھ 80ہزار، ٹرانسپورٹ نے 9ارب 15لاکھ 60ہزار میں سے 51کروڑ52لاکھ 90ہزار، شہری ترقی نے 13ارب 55کروڑ36لاکھ 50ہزار میں سے 11ارب 47کروڑ76لاکھ 20ہزار جبکہ آبپاشی نے 19ارب 22کروڑ29لاکھ 90ہزار میں سے 16ارب 51کروڑ11لاکھ روپے خرچ کئے ہیں۔

مزید پڑھیں:  ایبٹ آباد، سکول ٹیچرز کو ڈیوٹی پر لے جانے والے ہائی ایس کو حادثہ، 15 زخمی