نور نبوت سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے آنگن میں

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی سے قبل سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے ایک خواب دیکھا کہ آسمان سے ایک بہت بڑا سورج اُتر رہا ہے اور ان کے گھر کے آنگن میں آ کر ٹھہر گیا ہے اور گھر کے سارے درودیوار کو روشن کر رہا ہے، پھر سورج کی یہ روشنی گھر سے نکل کر چہار سو پھیل رہی ہے جس سے لوگوں کے دل اور آنکھیں یکساں مستفید ہو رہی ہیں اور یہ روشنی آنکھوں اور دلوں پر غلبہ پا رہی ہے۔

سیدہ خواب سے بیدار ہوئیں تو حیرانی کے عالم میں اپنے آپ سے پوچھنے لگیں: ارے یہ کیا؟ سورج میرے گھر میں اُتر آیا ہے؟ اس کی تعبیر کیا ہو سکتی ہے؟

کیا اس گھر سے پھوٹنے والا نور ساری دنیا کو روشن کر دے گا؟ یہ تو بڑا عجیب و غریب خواب ہے۔ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا فوراً ورقہ بن نوفل کے پاس گئیں۔ وہ آسمانی صحائف کا مطالعہ کر رہا تھا اور عیسائیت قبول کر چکا تھا۔ جو اس وقت دین برحق تھا، سیدہ نے اسے اپنا خواب بتایا تو ورقہ بن نوفل کا چہرہ خوشی سے تمتما اُٹھا، اس نے نہایت سنجیدگی سے کہا: میری چچازاد!خوش ہو جائیے۔ یہ بڑا مبارک خواب ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کا یہ خواب سچ کر دکھایا تو آپ کے گھر میں نورِ نبوت ضرور داخل ہو گا، پھر اس سے خاتم النبین کا نور ہر طرف اُجالا کر دے گا۔

سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا ورقہ بن نوفل کی یہ بات سن کر خوشی سے جھوم اٹھیں۔ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف و کمالات اور حالات پوچھنے لگیں۔ ورقہ بن نوفل نے خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کے تورات و انجیل میں درج شدہ تمام اوصاف بیان کر دیے۔ بعد ازاں جب سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے تجارت کیلئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو شام بھیجا تو اپنے غلام میسرہ سے سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال معلوم کیے۔ جب میسرہ نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کو سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم الشان کردار اور معجزوں کے حالات بتائے تو سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا بہت خوش ہوئیں، انہوںنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت میں وہ تمام آثارِ کمال دیکھ لیے جن کی اطلاع ورقہ بن نوفل نے دی تھی، پھر انہوں نے دیر نہیں لگائی۔ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو فوراً نکاح کا پیغام بھیج دیا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پیغام خوشی سے قبول فرما لیا اور سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی شادی ہو گئی۔ یوں سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے مبارک خواب کی تعبیر عملاً متشکل ہو کر نور فشاں ہو گئی۔ اسی لئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کی ابتدا ہوئی تو انہوں نے فوراً پہچان لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں انہوں نے تسلی کے جو کلمات کہے وہ صحیح بخاری میں موجودہیں۔