نگران حکومتوں کی مدت

نگران حکومتوں کی مدت ایک سال تک طویل ہونے کاامکان

ویب ڈسیک :جمعہ کے روز اسمبلیاں تحلیل کرنے سے پی ٹی آئی کے ہاتھ سے ترقیاتی منصوبے نکلنے کے ساتھ ساتھ نگران حکومتوں کے قیام کا چانس بھی ختم ہوجائے گاجبکہ بیوروکریسی پر بھی اثر ورسوخ ختم ہوجائے گاجس کی وجہ سے اگلی نگران حکومتوں کی مدت بھی ایک سال تک جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا اور پنجاب حکومتیں ترقیاتی منصوبوں کے سلسلے میں کم ازکم دو مہینے تاخیر کے حق میں ہیں اس وقت پنجاب اور خیبر پختونخوا میں وزرائے اعلیٰ کی جانب سے اربوں روپے کے منصوبے اعلان کئے گئے ہیں
ان منصوبوں کے ٹینڈر ہونے میں وقت لگے گا۔ اگر جمعہ کے روز اسمبلیاں تحلیل کردی جاتی ہیں تو یہ تمام منصوبے ختم ہوجائیں گے اس طرح پی ٹی آئی نے اپنی مرضی کی بیوروکریسی تعینات کر رکھی ہے اسمبلی ختم ہونے کے بعد یہ تمام اختیار وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو منتقل ہوجائے گا اور پی ٹی آئی کے پاس کچھ بھی باقی نہیں رہے گا۔ اس طرح نگران حکومتوں کے قیام کیلئے بھی سات روز کی آئینی مدت ہے۔ اس مدت کے دوران وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مذاکرات لازمی ہیں ۔
اگر اس طرح مذاکرات میں وزیراعلیٰ کے نام پر اتفاق نہیں ہوتا ہے تو اس کے بعد اپوزیشن اور حکومتی ممبران کی ایک کمیٹی بنے گی اور اگر اس میں بھی فیصلہ نہیں ہوا تو اس کے بعد الیکشن کمیشن کے پاس کیس جائے گا چونکہ الیکشن کمیشن پر عمران خان نے الزامات لگائے ہیں اس لئے اور وہاں سے بھی فیصلہ نہیں ہوا تو یہ مسئلہ ہائی کورٹ میں چلاجائے گا۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مردم شماری کی وجہ سے الیکشن نہیں ہوں گے جس کے بعد یہ بھی امکان ہے کہ وفاق میں پی ڈی ایم کی حکومت قائم رہے گی اور پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نگران حکومتوں کی مدت ایک سال تک چلی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  بانی پی ٹی آئی کو انصاف نہ ملا تو سڑکوں پر آنا ہوگا، صاحبزادہ حامد رضا